حج اورعمرہ میں کسی دوسرے کووکیل بنانا ()

علمی تحقیق وافتاء ودعوت وارشاد کی دائمی کمیٹی

 

کیا سعودیہ میں مقیم شخص کےلیے کسی دوسرے ملک میں بسنے والے کی طرف سے عمرہ ادا کرناجائزہے : ا – اگروہ شخص سعودیہ آنے کی استطاعت بھی رکھتا ہوچاہے مستقبل میں ہی آئے؟ ب – اگروہ شخص مالی یا صحت کے سبب سعودیہ نہ آسکتا ہو ؟

    |

    حج اورعمرہ میں کسی دوسرے کووکیل بنانا

    التوكيل في العمرة والحج

    [ اردو- أردو - urdu ]

    علمی تحقیق وافتاء ودعوت وارشاد کی دائمی کمیٹی

    اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء والدعوة والإرشاد

    ترجمہ: اسلام سوال وجواب ویب سائٹ

    تنسیق: اسلام ہا ؤس ویب سائٹ

    ترجمة: موقع الإسلام سؤال وجواب
    تنسيق: موقع islamhouse

    2012 - 1433

    حج اورعمرہ میں کسی دوسرے کووکیل بنانا

    کیا سعودیہ میں مقیم شخص کےلیے کسی دوسرے ملک میں بسنے والے کی طرف سے عمرہ ادا کرناجائزہے :

    ا – اگروہ شخص سعودیہ آنے کی استطاعت بھی رکھتا ہوچاہے مستقبل میں ہی آئے؟

    ب – اگروہ شخص مالی یا صحت کے سبب سعودیہ نہ آسکتا ہو ؟

    الحمدللہ

    جوشخص خود بنفس نفیس عمرہ ادا کرسکتا ہواس کی نیابت میں عمرہ ادا کرنا صحیح نہيں ( اگروہ خود حاضر ہو )

    لیکن ایسا شخص جومالی یا پھرجسمانی لحاظ سے استطاعت نہيں رکھتا اس پرحج یاعمرہ واجب نہیں ہوتا ، اورحج وعمرہ میں نیابت بھی ایسے شخص کی جانب سےہوتی ہے جوخود بنفس نفیس حج یا عمرہ ادا کرنے سے عاجز ہواور میت کی جانب سے بھی نیابت ہوسکتی ہے ۔

    واللہ اعلم ۔ .