تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لیے سزاوار ہیں۔ درود وسلام ہو اللہ کے رسول ﷺ پر۔ امّابعد:
’دعا‘ بندے کو اپنے رب سے قریب کرنے والی ایک اہم چیز ہونے کے ساتھ ہی یہ اس بات کی دلیل بھی ہے کہ بندہ اپنے رب کے آگے جھکنے اور اس کے سامنے اپنی کمزوری، فقیری اور لاچاری کو رکھنا پسند کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ نے دعا نہ کرنے والے کو اپنے اس فرمان میں گھمنڈی سے متصف کیا ہے۔ فرمایا:
اور تمہارے رب کا فرمان (صادر ہوچکا ہے) کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا۔ یقین مانو جو لوگ میری عبادت سے خودسری کرتے ہیں وه ابھی ابھی ذلیل ہوکر جہنم میں پہنچ جائیں گے۔
(سورہ غافر 60)
اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمان ہے کہ ’’دعا ہی عبادت ‘‘ہے۔ آپ ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ ’’دعا مومن کا ہتھیار ہے‘‘۔ جس کا وہ مشکلات اور پریشانیوں کے وقت سہارا لیتا ہے۔ نیز یہ کہ دعا ہی سے بندے کی دنیا و آخرت سنورتی ہے۔
ہم نے ان مختصر صفحات میں قرآن اور صحیح حدیثوں سے ماخوذ کچھ دعائیں، پناہ مانگنے کے کلمات اور نبوی اذکار جمع کر دیے ہیں، جن کی ایک مسلمان کو ہمیشہ بلکہ ہمہ وقت ضرورت رہتی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ انھیں یکجا کرنے والے اور پڑھنے والے دونوں کے لیے مفید بنائے۔
درود وسلام نازل ہو ہمارے نبی محمد ﷺ ، آپ کے آل بیت اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پر۔
اللہ تعالی نے فرمایا:
"تمہارے رب نے کہا ہے کہ مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔"
(سورہ غافر: 60)
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
’’بے کس کی پکار کو جب کہ وه پکارے، کون قبول کرکے سختی کو دور کر دیتا ہے؟ اور تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے، کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے؟ تم بہت کم نصیحت وعبرت حاصل کرتے ہو۔‘‘
[سورۃ النمل: 62]
اور آپ ﷺ نے فرمایا:
"دعا ہی عبادت ہے۔"
پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی:
"تمہارے رب نے کہا ہے کہ مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔"
(سورہ غافر: 60) [صحیح]
اور آپ ﷺ نے مزید فرمایا:
"اللہ کے نزدیک دعا سے زیادہ قابل قدر کوئی چیز نہیں ہے۔(
[حسن]
اور آپ ﷺ نے مزید فرمایا:
"بے شک تمہارارب با حیا اورسخی ہے۔ وہ اپنے بندے کے اپنی بارگاہ میں اٹھے ہوئے ہاتھوں کو یوں ہی خالی لوٹاتے ہوئے حیا کرتا ہے۔"
[صحیح]
1۔ اخلاص یعنی صرف اللہ سے مانگنا اور اس کے سوا کسی اور کی جانب نظر اٹھاکر بھی نہ دیکھنا۔
2۔ سب سے پہلے اللہ کی حمد و ثنا کرنا اور اس کے بعد نبی ﷺ پر درود بھیجنا۔ اخیر میں بھی آپ ﷺ پر درود و سلام بھیجنا۔
3۔ پورے یقین سے دعا کرنا اور اُس کی قبولیت پر یقین رکھنا۔
4۔ دعا کرتے وقت رونا، گِڑگِڑانا اور جلد بازی سے کام نہ لینا۔ کیوں کہ حدیث میں ہے:
"میں (بندے کے ساتھ) ویسا ہی کرتا ہوں، جیسا وہ میرے بارے میں سوچتا ہے۔ اس لیے وہ میرے بارے میں جو چاہے، سوچے۔"
[صحیح]
5۔ حلال کھانے، پینے اور پہننے کی کوشش کرنا۔
6۔ بیوی بچوں، مال و دولت اور اپنے بچوں اور خود اپنے لیے بد دعا نہ کرنا۔
7۔ ہلکی آواز میں دعا کرنا۔ نہ چلّا کر دعا کی جائے نہ من ہی من میں۔
8۔ اللہ کے سامنے اپنے گناہ کا اعتراف کرنا اور بخشش طلب کرنا۔ اسی طرح اس کی دی ہوئی نعمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس کا شکر بجا لانا۔
9۔ دعا قبول ہونے کے اوقات میں دعا کرنا اور ایسی حالتوں اور جگہوں کا انتخاب کرنا، جہاں دعا قبول ہونے کا امکان زیادہ رہتا ہے۔
10۔ قبلے کی جانب رُخ کرنا اور دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر دعا کرنا۔
11۔کسی گناہ یا رشتے ناتے کو کاٹنے کی دعا نہ کرنا۔
12۔ توبہ کرنے کے ساتھ، اگر کسی بندے کا حق مار رکھا ہو تو اسے اس کا حق واپس کرنا۔
13۔دعا میں اللہ کے اچھے اچھے ناموں اور بلند مرتبہ صفتوں کو وسیلہ بنانا۔
14۔اللہ سے ہر چھوٹی بڑی چیز مانگنا۔
نبی ﷺ سے منقول دعاؤں کے ذریعہ دعا مانگنے کی کوشش کرنا کیوں کہ وہی سب سے جامع دعائیں ہیں۔
1۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
"ہمارا رب تبارک وتعالیٰ ہر رات جب کہ رات کا آخری ایک تہائی حصہ باقی رہتا ہے، آسمانِ دنیا (سب سے نچلے آسمان) پر نزول فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے: ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں؟ کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں؟
[صحیح]
2۔ فرض نمازوں کی اذان کے وقت اور اذان و اقامت کے بیچ میں۔
3۔ وضو کے بعد، جب نبی ﷺ سے منقول دعاؤں کے ذریعے مانگے۔
4۔ دورانِ نماز سجدے کی حالت میں، کیوں کہ حدیث میں ہے:
"بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت ميں ہوتا ہے۔ لہٰذا تم (سجدے میں) خوب دعا کیا کرو۔"
[صحیح]
5۔ پنجگانہ نمازوں میں سلام سے پہلے اور سلام کے بعد۔
جمعے کے دن کی ایک گھڑی میں، جو راجح قول کے مطابق عصر کے بعد اور سورج ڈوبنے سے پہلے کی کوئی گھڑی ہوتی ہے۔
7۔ سچی نیت سے زمزم کا پانی پیتے وقت۔
8۔ بارش کے وقت۔
9۔ اللہ کو اس کے اسمِ اعظم سے پکارتے وقت، جس کے دریعہ پکارنے پر وہ سنتا ہے اور مانگنے پر نوازتا ہے۔
10۔ حج اور عمرہ کرنے والے کی دعا۔
11۔ حج کے دنوں میں جَمرہ صغریٰ اور جَمرہ وسطیٰ پر کنکری مارنے کے بعد۔
12۔ طواف کے وقت، صفا و مروہ پہاڑیوں پر اور ان کے بیچ سعی کے دوران۔
13۔ عرفہ کے دن عرفہ کے میدان میں کی جانے والی دعا۔
14۔ مسافر کی دعا۔
15۔ روزے دار کی دعا، جب تک وہ افطار نہیں کرلیتا نیز جو دعا افطار کے وقت کی جائے۔
16۔ پریشان حال کی دعا۔
17۔ صالح اولاد کی دعا، جو والدین کے حق میں کی گئی ہو۔
"اے ہمارے رب! تو ہم سے قبول فرما۔ تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے۔ اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرماں بردار بنا لے اور ہماری اولاد میں سے ایک جماعت کو بھی اپنا اطاعت گزار رکھ، ہمیں اپنی عبادتیں سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما۔ تو توبہ قبول فرمانے والا اور رحم و کرم کرنے والا ہے۔"
[سورۃ البقرہ: 127-128]
"اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے۔"
[سورۃ البقرہ: 201]
’’اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کردے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، یقیناً تو ہی بہت بڑی عطا دینے واﻻ ہے۔‘‘
[آل عمران: 8]
"اے ہمارے رب! ہم ایمان لا چکے۔ اس لیے ہمارے گناہ معاف فرما دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔"
[آل عمران: 16]
"اے ہمارے رب! اب تو ہمارے گناہ معاف فرما اور ہماری برائیاں ہم سے دور کردے اور ہماری موت نیک لوگوں کے ساتھ کر۔ اے ہمارے رب! ہمیں وہ دے، جس کا وعدہ تونے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر۔ یقینًا تو وعدہ خلافی نہیں کرتا۔"
[سورہ آل عمران: 191-194]
"اے ہمارے رب! ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر تو ہماری مغفرت نہ کرے گا اور ہم پر بارانِ رحمت کا نزول نہیں فرمائے گا، تو واقعی ہم نقصان پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔"
[سورۃ الاعراف: 23]
"اے ہمارے رب! تو ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔"
[سورۃ الفرقان: 74]
"اے میرے رب! مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا کر۔ بے شک تو دعا سننے والا ہے۔"
[سورہ آل عمران: 38]
"اے میرے رب! تو بخش دے اور رحم فرما، تو سب مہربانوں سے بڑھ کر مہربانی کرنے والا ہے۔"
[سورۃ المومنون: 118]
"اے میرے رب! مجھے نماز کا پابند بنا اور میری اولاد کو بھی۔ اے ہمارے رب! میری دعا قبول فرما۔ اے ہمارے رب!مجھے، میرے والدین اور ایمان والوں کو اس دن بخش دینا، جب حساب کتاب ہوگا۔"
[سورہ ابراہیم: 40-41]
"اے میرے رب! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اور اے میرے رب! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ وہ میرے پاس آ جائیں۔"
[سورۃ المومنون: 97-98]
"اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما۔"
[سورۃ الصافات: 100]
(ایوب ۔ علیہ السلام ۔ کی اس حالت کو یاد کرو جب کہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ) "مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔"
[سورۃ الانبیاء: 83]
"اے میرے رب! مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجا لاؤں، جو تونے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کی ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک اعمال کروں، جن سے تو خوش ہو جائے اور تو میری اولاد بھی صالح بنا۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔"
[سورۃ الاحقاف: 15]
"اے اللہ! میرے لیے میرے دین کو درست کردے، جو میرے حالات کے تحفظ کا ضامن ہے اور میری دنیا کو درست کردے، جس میں میری گزر بسر ہے اور میری آخرت کو درست کردے، جہاں لوٹ کر مجھے جانا ہے اور میری زندگی کو ہر خیر میں زیادتی کا سبب بنادے اور موت کو میرے لیے ہر شر سے راحت کا ذریعہ بنادے۔"
[صحیح]
”اے اللہ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم کیا ہے اور تیرے سوا کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرتا۔ لہٰذا اپنی مہربانی سے مجھے معاف کردے اور مجھ پر رحم فرما۔ بے شک تو ہی معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔“
[صحیح] اللہ کے رسول ﷺ نے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یہ دعا سکھاتے ہوئے کہا تھا کہ اسے نماز میں پڑھا کریں۔
"اے اللہ! میرے دل میں نور (روشنی) پیدا فرما، میری نظر میں نور پیدا فرما، میرے کان میں نور پیدا فرما، میری دائیں طرف نور پیدا کر، میری بائیں طرف نور پیدا کر، میرے اوپر نور پیدا کر، میرے نیچے نور پیدا کر، میرے آگے نور پیدا کر، میرے پیچھے نور پیدا کر اور مجھے نور عطا فرما۔"
[بخاری و مسلم] اللہ کے رسول ﷺ یہ دعا نماز یا سجدے میں پڑھا کرتے تھے۔
”اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت کی ساری بھلائی مانگتا ہوں، جو مجھ کو معلوم ہے اور جو نہیں معلوم، اور دنیا اور آخرت کی تمام برائیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں، جو مجھ کو معلوم ہیں اور جو معلوم نہیں۔ اے اللہ! میں تجھ سے اس بھلائی کا طلب گار ہوں، جو تیرے بندے اور تیرے نبی ﷺ نے طلب کی ہے، اور میں اس برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، جس سے تیرے بندے اور تیرے نبی ﷺ نے پناہ مانگی ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا طلب گار ہوں اور ہر اس قول و عمل کا بھی، جو جنت سے قریب کر دے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم سے اور ہر اس قول و عمل سے، جو جہنم سے قریب کر دے، اور میں تجھ سے یہ بھی مانگتا ہوں کہ میرے حق میں لیے گئے اپنے ہر فیصلے کو بہتر کر دے“۔
[صحیح] اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ جامع ترین دعا اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنھا کو سکھائی تھی۔
"اے اللہ! میں تیری نعمت کے زائل ہونے سے، تیری دی ہوئی عافیت کے پھر جانے سے، تیرى ناگہانی گرفت سے، اور تیری ہر قسم کی ناراضگی سے تيری پناہ مانگتا ہوں۔"
[صحیح]
اے اللہ! میں تجھ سے نیکیاں کرنے، برائیاں چھوڑنے اور مساکین سے محبت کرنے کی توفیق طلب کرتا ہوں اور (میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ) جب تو اپنے بندوں کو فتنے میں مبتلا کرنا چاہے، تو مجھے فتنے ميں مبتلا کیے بغير موت دے دینا۔ میں تجھ سے تیری محبت اور ہر اس شخص کی محبت طلب کرتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتا ہے نیز ہر اس عمل سے محبت کی توفیق طلب کرتا ہوں جو تیری محبت کے قريب کردے۔"
[حسن صحیح] اللہ کے رسول ﷺ نے اس دعا کو سمجھنے اور سیکھنے کا حکم دیا ہے۔
اے اللہ! آسمانوں کے رب، زمین کے رب اور عظیم عرش کے رب! ہمارے رب اور ہرچیز کے رب! دانا اور گٹھلی کو پھاڑ کر پودا نکالنے والے! تورات، انجیل اور فرقان کو اتارنے والے! میں ہر اس چیز کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، جس کی پیشانی کو تو پکڑے ہوئے ہے۔ اے اللہ! تو پہلا ہے، تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں۔ تو آخری ہے، تیرے بعد کوئی چیز نہیں۔ تو اوپر ہے، تیرے اوپر کوئی چیز نہیں اور تو باطن ہے، تجھ سے مخفی کوئی چیز نہیں۔ ہمارے قرض کو اتار دے اور ہمیں فقر سے بچا لے۔"
[صحیح] یہ قرض کی ادائیگی اور روزی میں برکت کی دعا ہے۔
"اے اللہ! تو ہمیں اپنا ایسا ڈر عطا فرما، جو ہمارے اور تیری نافرمانیوں کے بیچ آڑ بن جائے، ایسی فرماں برداری کا جذبہ عطا فرما جس کے ذریعے تو ہمیں اپنی جنت تک پہنچا دے اور ایسا یقین عطا فرما جس کے ذریعے تو ہمارے لیے دنیا کی مصیبتوں کو جھیلنا آسان کر دے۔ اے اللہ! تو ہمیں، جب تک ہم زندہ رہیں، ہمیں ہمارے کانوں، آنکھوں اور قوتوں سے مستفید ہونے کا موقع عنایت کر اور انھیں ہمارا وارث بنا، ہمیں ظلم کرنے والوں سے بدلہ لینے کی طاقت عنایت کر، دشمنوں کے خلاف ہماری مدد فرما، ہمارے دین کے معاملے میں ہمیں کسی مصیبت میں نہ ڈال، دنیا کو ہمارا سب سے بڑا مقصد اور علم کی انتہا نہ بننے دے اور ہمارے اوپر کسی ایسے شخص کو مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے۔"
[حسن] عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایسا کم ہی ہوتا تھا کہ اللہ کے رسول ﷺ کسی مجلس سے اپنے ساتھیوں کے لیے یہ دعا کیے بغیر کھڑے ہو جاتے ہوں۔
"اے اللہ! اسلام کے ذریعے کھڑے ہونے کی حالت میں میری حفاظت فرما، اسلام کے ذریعے بیٹھنے کی حالت میں میری حفاظت فرما، اسلام کے ذریعے سونے کی حالت میں میری حفاظت فرما اور کسی حسد کرنے والے دشمن کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے ہر وہ بھلائی مانگتا ہوں، جس کے خزانے تیرے ہاتھ میں ہیں اور ہر اس برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، جس کے خزانے تیرے ہاتھ میں ہیں۔"
[حسن]
اے دلوں کے پھیرنے والے اللہ! ہمارے دلوں کو اپنی فرماں برداری کی جانب پھیر دے۔“
[صحیح]
”اے دلوں کو الٹنے پلٹنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔"
[صحیح] نبی ﷺ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے۔
"اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں، کیوں کہ ساری تعریف تیرے ہی لیے ہے، تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، تو بڑا احسان کرنے والا اور انوکھے انداز میں آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے۔ اے جاہ و جلال اور بزرگی کے مالک! اے ہمیشہ زندہ رہنے والی اور ساری کائنات کو سنبھالنے والی ذات!"
] صحیح] نبی ﷺ نے ایک آدمی کو نماز میں یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا، تو فرمایا: "اس نے اللہ کو اس کے بڑے نام سے پکارا ہے، جس کے ذریعے پکارنے پر وہ قبول کرتا ہے اور مانگنے پر دیتا ہے۔"
"اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں۔اے اللہ! (میں تجھ ہی سے مانگتا ہوں، کیوں کہ) تو اکیلا اور بے نیاز ہے، جس نے نہ کسی کو جنا ہے اور نہ کسی نے اسے جنا ہے اور نہ کوئی اس کے برابر کا ہے کہ میرے گناہوں کو معاف کر دے۔ یقینًا تو ہی گناہوں کو معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔"
"نبی ﷺ نے تشہد میں ایک آدمی کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا، تو فرمایا: "اسے معاف کر دیا گیا، اسے معاف کر دیا گیا، اسے معاف کر دیا گیا۔"
"اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، تقویٰ، پاک دامنی، اور لوگوں سے بے نیازی کا سوال کرتا ہوں۔"
] صحیح] العَفاف: ناجائز چیزوں سے بچنا اور ان سے دور رہنا۔ الغِنَی: لوگوں سے بے نیاز ہو جانا اور ان کی عنایتوں کا محتاج نہ رہنا۔
" اے اللہ میری خطاوں، میری نادانی اور میرے معاملہ میں میری زیادتی کو اور ہر اس بات کو جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، معاف فرما۔ اے اللہ! جو کام میں نے سنجیدگی سے کیا اور جو مذاق میں ہوگیا، جو بھول کر اور جو جان بوجھ کر کرگزرا، اُن سب کو معاف فرما۔ اور يہ سب کچھ مجھ سے سرزد ہوا ہے۔ اے اللہ میرے اگلے اور پچھلے گناہ، جو میں نے چھپ کر کیے اور جو علانیہ کیے، نیز جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، ان سب گناہوں کو معاف فرما۔ تو ہی آگے کرنے والا ہے اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے اور تو ہی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے‘‘۔
] صحیح]
"اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا۔"
[صحیح] اس دعا میں دنیا کی بھلائی کے اندر ہر وہ بھلائی شامل ہے، جو ایک بندے کو دنیا میں مل سکے اور آخرت کی بھلائی سے مراد جنت ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ یہ دعا اکثر فرمایا کرتے تھے، جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے۔ خود انس رضی اللہ عنہ بھی جب کوئی دعا کرنا چاہتے، تو یہ دعا پڑھتے۔ کیوں کہ ان مختصر مگر جامع کلمات کے اندر دنیا اور آخرت کی ساری بھلائیاں آ گئی ہیں۔ ساتھ ہی آگ کے عذاب سے پناہ مانگ لی گئی ہے، جو کہ سب سے بڑی برائی ہے۔"
اے اللہ ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں۔ میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کیے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ میں اپنے کیے ہوئے اعمال کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیرے حضور تیری جانب سے ملنے والی نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں۔ ایسے ہی اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں۔ لہذا مجھے بخش دے، کیوں کہ تیرے سوا کوئی بھی گناہوں کو بخشنے والا نہیں ہے۔ "آپﷺ نے فرمایا: ”جس شخص نے کامل یقین کے ساتھ دن کے وقت اسے پڑھا اور اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کی موت ہوگئی، وہ جنتی ہے۔ اسی طرح جس نے اسے رات کے وقت کامل یقین کے ساتھ پڑھا اور صبح ہونے سے قبل ہی فوت ہو گیا، تو وہ بھی جنتی ہے۔“
[صحیح]
"اے اللہ! تو بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے۔ اس لیے مجھے معاف کر دے۔"
[صحیح]
"اے اللہ! ہماری مدد فرما کہ ہم تیرا ذکر کر سکیں، تیرا شکر بجا لا سکیں اور تیری اچھی طرح عبادت کر سکیں۔"
[صحیح]
"اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے اور تیری بندی کا بیٹا ہوں۔ میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے۔ مجھ پر تیرا ہی حکم چلتا ہے۔ میرے بارے میں تیرا ہر فیصلہ انصاف پر مبنی ہے۔ میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے واسطے سے مانگتا ہوں، جو تیرا ہے، جس سے تونے خود کو موسوم کیا ہے، یا اپنی کسی مخلوق کو سکھایا ہے، یا اپنی کتاب میں اتارا ہے یا اپنے لیے اسےعلمِ غیب کے طور پر خاص کر رکھا ہے: کہ قرآن کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور اور رنج و غم سے چھٹکارے کا ذریعہ بنا دے۔"
[صحیح] نبی ﷺ نے بیان فرمایا ہے کہ جو شخص اس دعا کو سنے، وہ اسے سیکھ لے۔
"اے اللہ! میں تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں۔ سو پلک جھپکنے بھر بھی مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کر اور میرے تمام معاملات کو سدھار دے۔ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔"
[صحیح] نبی ﷺ نے بیان کیا ہے کہ یہ پریشان حال آدمی کی دعا ہے۔
"اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، جو عظمت والا اور بُردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، جو عرشِ عظیم کا رب ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، جو آسمانوں، زمین اور عرش کریم کا رب ہے۔"
[صحیح] نبی ﷺ بے چینی کے وقت یہ ذکر فرماتے اور اس کے بعد دعا کرتے تھے۔
"تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ تو پاک ہے۔ بے شک میں ﻇالموں میں سے تھا۔"
[صحیح] یہ مچھلی والے نبی یعنی یونس علیہ السلام کی دعا ہے جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں کی تھی۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ جو مسلمان اس کے ذریعے کوئی بھی دعا کرے گا، اس کی دعا قبول ہوگی۔
"اے اللہ! میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے پناہ مانگتا ہوں اور تیری عفو و کرم کے ذریعے تیری سزا سے پناہ مانگتا ہوں اور تیری ذات کے ذریعےتیرے قہر و غضب سے پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیری تعریف کا شمار نہیں کر سکتا۔ تو ویسا ہی ہے، جیسا تو نے خود اپنی تعریف بیان کی ہے۔"
[صحیح] امام نووی رحمہ اللہ نے اس دعا کے بارے میں ایک نکتے کی جانب اشارہ کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں: نبی ﷺ نے اللہ تعالی کی پناہ مانگی ہے اور اس سے فریاد کی ہے کہ وہ آپ کو اپنی رضامندی کے ذریعے اپنی ناراضگی سے اور اپنی عفو و کرم کے ذریعے اپنی سزا سے بچا لے، چوں کہ رضا مندی اور ناراضگی نیز کرم اور سزا متضاد الفاظ ہیں، اس لیے مفہوم ہوا اللہ کی عبادت اور اس کی تعریف میں ہونے والی کوتاہی سے بخشش طلب کرنا۔
"اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں آزمائش کی مشقت، بدبختی میں پڑنے، برے فیصلے اور دشمنوں کو ہنسنے کا موقع ملنے سے۔"
[صحیح] ’آزمائش کی مشقت' سے مراد انسان کو لاحق ہونے والی ہر اس چیز کی مشقت ہے، جسے اٹھانے اور جس سے خود کو بچانے کی طاقت اس کے پاس نہیں ہے۔ 'بد بختی میں پڑنے' سے مراد مشکل اور سخت حالات کا سامنا کرنے نیز ہلاکت میں ڈالنے والی چیزوں میں ملوث ہونا ہے۔ 'برے فیصلے' سے مراد اللہ کا ہر وہ فیصلہ ہے، جو انسان کو برا محسوس ہو۔ 'دشمنوں کو ہنسنے کا موقع دینے' کا مطلب یہ ہے کہ انسان پر کوئی مصبیت آئے اور اسے غم زدہ دیکھ کر اس کا دشمن خوش ہو۔
اے الله! میں عاجزی، سُستی، بخیلی، سخت بڑھاپے اور عذابِ قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میری ذات کو تقوی عطا فرما اور اسے پاکیزہ کر دے۔ تو ہی اسے بہتر پاکیزگی دینے والا ہے۔ تو ہی اس کا ولی و مالک ہے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ایسے علم سے جو نفع نہ دے، ایسے دل سے جس میں تیرا خوف نہ ہو، ایسے نفس سے جو کبھی آسودہ نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو۔"
[صحیح] 'اسے پاکیزہ کر دے' یعنی اسے گناہوں سے پاک و صاف کر دے۔ تیرے سوا اسے گناہوں سے کوئی پاک نہیں کرتا۔
"اے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں، دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور زندگی و موت کے فتنوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔"
[صحیح] عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ قرآن کی سورتیں سکھانے کی طرح یہ دعا سکھایا کرتے تھے۔
"میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی تعریف کے ساتھ۔ میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں، جو بہت بڑا ہے۔" [صحیح] حدیث میں آیا ہے کہ یہ ذکر نبی ﷺ کو ان تمام چیزوں سے زیادہ پیارا تھا، جن پر سورج نکلتا ہے۔
"میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں۔ میں اللہ کی تعریف کرتا ہوں۔ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔ اور اللہ سب سے بڑا ہے۔"
[صحیح] حدیث میں آیا ہے کہ یہ اللہ کے نزدیک سب سے پیاری باتوں میں سے ایک ہے۔
جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ
نبی ﷺ ان کے پاس سے صبح سویرے فجر کی نماز پڑھنے کے بعد نکلے۔ اس وقت وہ نماز کی جگہ ہی میں بیٹھی تھیں۔ سورج اوپر چلے جانے کے بعد آپ واپس آئے، تو وہ وہیں بیٹھی تھیں۔ یہ دیکھ کر آپ نے کہا: "ابھی تک تم اسی حال میں بیٹھی ہو، جس حال پر میں تمھیں چھوڑ گيا تھا؟" انھوں نے عرض کیا: جی ہاں! اس پر آپ نے کہا: "میں نے تمہارے یہاں سے جانے کے بعد چار کلمات کہے ہیں، جنھیں تمہارے آج دن بھر کے اذکار سے تولا جائے تو وہ بھاری ثابت ہوں گے۔ وہ چار کلمات ہیں: ’’سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ ‘‘ یعنی میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی تعریف کے ساتھ، اس کی مخلوقات کی تعداد کے برابر، اس کی رضا کے برابر، اس کے عرش کے وزن کے برابر اور اس کے تعریفی کلمات کو لکھنے کی روشنائی کے برابر۔"
[صحیح] اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
"گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت صرف اللہ ہی کی مدد سے حاصل ہوتی ہے۔"
[صحیح] حدیث میں آیا ہے کہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔
"میں اس بات سے راضی ہوں کہ اللہ میرا رب ہے، اسلام میرا دین ہے اور محمد میرے نبی ہیں۔"
[صحیح] حدیث میں آیا ہے کہ جس نے اس ذکر کو پڑھا، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔
"اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ وہ اکیلا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی کی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں۔ وہی زندہ کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔"
[صحیح] جس نے دن میں سو بار اس ذکر کو پڑھا، اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر نیکی ملے گی، اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائيں گی، اس کے سو گناہ مٹا دیے جائيں گے اور اسے شام تک شیطان سے تحفظ مل جائے گا نیز کوئی اس سے اچھا عمل کرنے والا قرار نہیں پائے گا، سوائے اس کے کہ کسی نے اس کے ساتھ اور بھی عمل کیا ہو۔
"اے اللہ! اے ہمارے رب! ہر طرح کی تعریف تیرے ہی لیے زیبا ہے، تو آسمانوں اور زمین کا سنبھالنے والا ہے۔ تمام تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں، تو آسمانوں اور زمین اور ان میں بسنے والی تمام مخلوقات کا پروردگار ہے۔ تمام تعریفیں تجھے ہی زبیا ہیں، تو آسمانوں اور زمین اور ان میں موجود چیزوں کا نور ہے۔ تو سراپا حق ہے، تیرا فرمان حق ہے، تیرا وعدہ برحق ہے، تیری ملاقات برحق ہے، جنت برحق ہے، دوزخ برحق ہے اور قیامت برحق ہے۔ اے اللہ! میں نے خود کو تیرے حوالے کیا، تجھی پر ایمان لایا، تجھی پر بھروسہ کیا، تیری مدد سے ہی میں نے (دشمن سے( جھگڑا کیا اور تیری ہی طرف میں فیصلہ لے کر آیا۔ پس تو مجھے معاف فرما دے جو کچھ میں نے پہلے کیا اور جو کچھ میں بعد میں کروں گا، جو میں نے چھپ کر کیا اور جو کچھ سرِ عام کیا اور جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔"
[صحیح] نبی ﷺ جب رات کو تہجد کے لیے اٹھتے، تو اسے پڑھتے تھے۔
"اے اللہ! میں تیرے لیے فرماں بردار ہو گیا، تجھ پر ایمان لایا، تجھ پر بھروسہ کیا، تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے (کفر کے ساتھ) مخاصمت کی۔ اے اللہ! میں اس بات سے تیری عزت کی پناہ لیتا ہوں ـــــــــــ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ـــــــــــ کہ تو مجھے سیدھی راہ سے ہٹا (گمراہ کر) دے ۔تو ہی ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے جس کو موت نہیں آ سکتی جب کہ جن و انس سب موت کے گھاٹ اترنے والے ہیں۔" [صحیح]
"اللہ کا نام لے کر کام شروع کرتا ہوں، جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز زمین اور آسمان میں نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہ سننے اور جاننے والا ہے۔"
[صحیح] جس نے شام کو اسے تین بار کہا، اسے صبح تک کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور جس نے صبح کو اسے تین بار کہا، اسے شام تک کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی۔
***