معلومات المواد باللغة العربية

حافظ صلاح الدین یوسف - کتابیں

عناصر کی تعداد: 4

  • اردو

    ترجمہ وتفسیر تیسواں پارہ: اس کتاب میں فاضل مصنف حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے جزء عم کا ترجمہ وتفسیر ذکر کرکے اپنی مشہور تفسیر ‘‘احسن البیان’’ کے تفسیری نکا ت ومعارف کو جمع کردیا ہے، اس کتاب کا مدارس اسلامیہ میں بطور نصاب داخل کرنا کا فی مفید ہوگا۔

  • اردو

    عيد الأضحى اسلام کی دوسری عید ہے جو سنت ابراھیمی کے عظیم الشان تاریخی واقعے کی یاد دلاتى ہےجسمیں ایک طرف ابراہیم خلیل اللہ کی محبت الہی میں قربانی کے تقاضوں کا علم ہوتا ہے تودوسری جانب اسماعیل ذبیح اللہ کے والدین کی فرمانبرداری میں ایثاروقربانی کا بے مثال سبق ملتا ہے.سنت ابراہیمی کے اس تاریخ سازعمل کو حضورپاک صلى اللہ علیہ وسلم نے سنت مؤکدہ کے ذریعے اپنی امت کے لئے دائمی رضاء الہی کا ذریعہ بنایاجسکے باعث آج کروڑوں فرزندان توحید ہرسال قربانی کے ذریعے اس عزم کا اظہارکرتے ہیں کہ راہ حق میں اگرمال کی طرح جان بھی دینا پڑے تواسوۂ ابراہیمی کی پیروی میں اس سے دریغ نہ کریں گے.زیرنظرکتاب میں عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت اورعید وقربانی کے احکام ومسائل سے متعلق علمی وتحقیقی بحث کی گئی ہے . نہایت ہی مفیدکتاب ہے ضرورمطالعہ کریں.

  • اردو

    واقعۂ معرا ج کی بابت لوگ افراط وتفریط کے شکارہیں کچہ تو اسے حسین خواب قرار دیتے ہیں اور کچھ اس میں افراط وغلو کا مظاہرہ کرتے ہوئے عبد ومعبود اور خالق و مخلوق کے فرق کو بھی مٹا ڈالتے ہیں زير نظر كتاب ميں واقعۂ معراج سے متعلق لوگوں کے مابین پائی جانے والی افراط وتفریط کی تغلیط وتردید، نیز اس سے متعلق رطب و یابس روایات کی تنقیح وتصحیح کرکے واقعہ کی صحیح شکل کو لوگوں کے سامنے پیش کیا گیا ہے . اردوزبان میں واقعہ اسراء ومعراج کے موضوع پر یہ پہلی مستند اور تحقیقی شاہکار ہے جسے حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے معتمد مصادر سے ترتیب دیا ہے۔

  • اردو

    زیر تبصرہ کتاب حافظ صلاح الدین یوسف اور چند دیگر صاحبانِ علم کے مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔ شروع میں بطور مقدمہ مولانا حنیف ندویؒ کا مضمون کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے جس میں انہوں نے اہلحدیث اور ان کے مسلک کے تعارف کے حوالے سے بحث کی ہے۔ اس کے بعد باقاعدہ مضامین کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ پہلا مضمون حافظ صاحب کی وہ تحریر ہے جو انہوں نے حافظ محمد گوندلویؒ کی کتاب ’الاصلاح‘ کے مقدمہ کے طور پر لکھی تھی۔ اس کے بعد ’عقائد علمائے دیوبند‘ کے عنوان سے دوسرا مقالہ شروع ہوتا ہے جس میں آل دیوبند کی مشہور و معروف کتاب ’المہند علی المفند‘ میں سے ان کے بعض اعقتادات ان ہی کی زبانی بیان کیے گئے ہیں اور ساتھ ساتھ فاضلانہ تبصرہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ تیسرا مضمون ’شخصیت پرستی اور مشیخیت کے دینی و اخلاقی مفاسد‘ کے عنوان سے ہے جو دراصل ایک دیوبندی عالم دین ہی کی تحریر ہے جس میں انہوں نے نہایت اخلاص اور دردِ دل سے اپنے مشاہدات اور ان کے دینی رجحانات کا تذکرہ کیا ہے۔ چوتھا مقالہ مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی کا شامل کیا گیا ہے جس میں مولانا نے نہایت شدو مدّ کے ساتھ اہل تقلید کے تقلیدی جمود کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسی مناسبت سے مولانا عبدالرحمٰن ضیاء کے مضمون کو بھی کتاب کا حصہ بنایا ہے جو اس سے قبل سہ ماہی ’نداء الجامعہ‘ میں بھی شائع ہو چکا ہے۔ سب سے آخر میں علامہ البانیؒ کا اپنے دوست کے ساتھ ہونے والے مکالمہ’’ہم سلفی کیوں کہلائیں؟‘‘ کے عنوان سے شامل اشاعت ہے۔