ابو الفضل مولانا عبد الحفیظ بلياوی - کتابیں
عناصر کی تعداد: 2
- اردو
المُنجِد(عربی۔اُردو) : مولانا ابوبکر قدوسی نگراں مکتبہ قدوسیہ کہتے ہیں کہ: مولانا ابوالفضل بلیاویؒ نے جب مصباح اللغات مرتّب کی تو اس کی بنیاد در اصل المنجِد ہی تھی، مولانا ابوالفضل نے المنجد کو سامنے رکھتے ہوئے اس میں بعض اضافے کردئے تھے۔ جب کہ کثیر تعداد میں المنجد کے الفاظ حذف کردئے تھے اور اس کو مصباح اللغات کا نام دیا تھا۔ ہماری خواہش تھی کہ المنجد کو اس کی اصل حالت میں ترجمہ کے ساتھ شائع کیا جائے چنانچہ ہم نے مصباح اللغات میں ان حذف شدہ الفاظ کو نئے سرے سے ترجمہ کروا کر شامل کردیا ہے جب کہ ان کے اضافہ جات کو خارج کردیا ہے۔ یوں المنجد اپنی اصلی شکل میں مکمل ہوگئی ہے۔ مولانا عبد الستار فاضل ریاض یونیورسٹی نے اس مشکل کام کو بہت محنت اورخلوص سے پایہ تکمیل پہنچایا۔ علاوہ ازیں المنجد کے آخری ایڈیشن میں جدید عربی کے جو الفاظ ہیں، ان کا ترجمہ بھی شامل کردیا گیا ہے، جو اس نسخے کی اہمیت کو دوچند کردیا ہے۔ اس کے علاوہ اہل عرب کے ہاں روز مرّہ کے محاورے اور ضرب الامثال کا مختصر اور جامع ترجمہ بھی دیا گیا ہے’’- تنبیہ: یہ لغت دارالاشاعت کراچی سے بھی مزید اضافات کے ساتھ طبع ہوچکی ہے جس میں اس بات کی صراحت ہے کہ مؤلف لوئیس معلوف پادری نے اسلامی مصطلحات کی تعریف میں جو عیسائی نظریات ٹھوس دئے تھے انکا ازالہ کردیا گیا ہےْ
- اردو مؤلّف : ابو الفضل مولانا عبد الحفیظ بلياوی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
پچاس ہزار سے زیادہ عربی الفاظ کا بہترین مجموعہ ہے جس کو ابو الفضل مولانا عبد الحفیظ بلياوی رحمہ اللہ نے بعض بزرگوں اور طلباء کی شدید خواہش پر المنجد کی طرز پر ترتیب دیا ہےاس ڈکشنری کی ترتیب میں بقول مصنف تاج العروس ، جمہرۃ اللغۃ، أقرب الموارد، قاموس کتاب الأفعال، تاج اللغات، مفردات ِ امام راغب، مجمع البحار، النھایۃ لابن أثیر،منتہی الارب ، المنجد، الصراح جیسی اہم کتابیں پیش نظر رہی ہیں۔ مذکورہ فقرہ سے جو تأثر ملتا ہے وہ یہ کہ مصباح اللغات مولانا کی ایسی مرتب کردہ کتاب ہے جس کو مستقل بالذات معجم کی حیثیت حاصل ہے اور مآخذ کے طور پر لغت کی بہت سی مشہور قدیم کتابوں کے ساتھ المنجد بھی پیش نظر رہی ہے جبکہ(مولانا عمید الزماں قاسمی کیرانوی کے بقول) حقیقت یہ ہے کہ مصباح اللغات اصلا تو اسی مشہور ومتداول معجم (المنجد) کا ترجمہ ہی ہے، تاہم یہ صحیح ہے کہ اس میں جستہ جستہ بعض جگہوں پر کچھ الفاظ دوسرے مآخذ سے بھی بڑھادئے گئے ہیں۔ بہر حال مولانا بلياوی مرحوم نے ایک ایسے وقت میں جبکہ پہلے سے کوئی معتد بہ عربی اردو لغت موجود نہ تھی ، یہ عظیم کارنامہ کس قدر جانکاہ محنت سے انجام دیا ہوگا اس کا کچھ اندازہ اس دشت کی سیاحی کرنے والے ہی کرسکتے ہیں۔