علمی زمرے

معلومات المواد باللغة العربية

نوجوانوں کے مسائل

عناصر کی تعداد: 7

  • اردو

    YOUTUBE

    اس ویڈیو میں نوجوانوں کے اخلاقی فساد وبگاڑ،اور ان کی بے راہ روی سے پردہ اٹھا کر،ان کے انتشار کےاسباب کو بیان کیا گیا ہے،اوران اخلاقی بگاڑ سے نجات پانے کا مناسب وشرعی حل پیش کیا گیا ہے۔

  • اردو

    PDF

    نشو ونما کے مراحل اسلامی تعلیم وتربیت کے پس منظر میں

  • اردو

    PDF

    بچوں اور جوانوں کے ساتھ نبی اکرم ﷺ کا طریقہء تعامل

  • اردو

    PDF

    سلف کا وصیّتی پیغام نوجوانانِ ملّت کے نام: جوانی انسانی عمر کا سب سے بہترین مرحلہ ہوتا ہےجس میں انسان کے اعضاء ہرطرح سے کام کرتے ہیں، اورفکر وسوچ کافی وسیع ہوتے ہیں، اوراسلام ایک کامل دین ہے جس نےاس مرحلہ کے بارے میں بھی کافی ہدایت ورہنمائی کی ہے،یہی وجہ ہے کہ سلف صالحین وائمہ عظام وغیرھم نےاس مرحلہ کی قدروقیمت جان کر اس میں خوب عبادت اوردیگرعلمی وجائزدنیاوی امور سرانجام دئیے ہیں، زیرمطالعہ کتابچہ میں نوجوانا ن قوم کے نام سلف صالحین کی چند اہم وصیتوں کو جمع کرکے اس پر نہایت مفید علمی تبصرہ کیا گیا ہے۔ اپنے موضوع پر نہایت منفرد پیشکش ہے ضرورمستفید ہوں۔

  • اردو

    MP4

    پیش نظر ویڈیو میں شیخ حافظ عبد العظیم عمری مدنی حفظہ اللہ نے نوجوانوں کا مقام ومرتبہ،قوم کی تعمیروترقی میں ان کا کردار،اورموجودہ دورمیں ان کی فکری واخلاقی بے راہ روی کے مظاہرواسباب کا تذکرہ کرکے ان کا شرعی علاج وحل پیش کیا ہے۔

  • اردو

    MP4

    نوجوانانِ اسلام اور ان کی ذمہ داریاں : صہبا کی تپش بَن کے ایاغوں میں جلو: تم نور بصیرت ہو دماغوں میں جلو ہے روشنی درکار زمانے کو ابھی:روغن کی طرح اپنےچراغوں میں جلو (فضاابن فییضیؒ) نوجوان کسی بھی قوم یا معاشرہ کے اندر ریڑھ کی ھڈی کا درجہ رکھتے ہیں، اگران کی اصلاح ہوجائے تو بڑے سے بڑے انقلاب آسکتے ہیں، لیکن اگرنوجوان بگڑجائیں تو معاشرے میں انارکی وفساد عام ہوجائے گا۔ اسی کے پیش نظر ویڈیو مذکور میں شیخ عبد المجید بن عبد الوہاب مدنی-حفظہ اللہ-نے فرد ، معاشرہ ، وطن اور دین کے تئیں نوجوانان اسلام کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کی شاندار کوشش کی ہےـ تمام زمرہ جات، فقہ، خاندان، نوجوانوں کے مسائل،اصلاح معاشرہ.

  • اردو

    PDF

    میری کچھ سہیلیاں ہیں جن کے ساتھ میری معرفت وتعلق بہت پختہ ہے ، لیکن وہ بے پرد ہیں ، اورمیں دوستی کے حکم میں ان کے ساتھ بہت زیادہ رہتی ہوں ،اوروہ بھی میرے ساتھ اپنی ان باتوں کوکرنے پرترجیح دیتی ہیں جواجتماعی نہیں ہوسکتیں ۔ اوروہ اپنا وقت گھومنے پھرنے اورسمندرپرجانے میں ضائع کرتی ہیں اوران کے پاس اللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کو‏ئ وقت نہیں اس کےلیے وہ صرف اتنا وقت دیتی ہیں جوقابل ذکرنہیں ، اورجب میں انہیں اللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سناتی ہوں تووہ مجھے عالمہ اورسردارنی کا نام دیتی ہیں جس کی بنا پرمیرا ان سے بات کرنے کودل نہیں کرتا ، توکیا میں اس معاملہ میں غلطی پرہوں ؟ اوروہ کون سا طریقہ ہے جس سے میں انہیں صحیح اورسلیم راہ پرلانےمیں ان کا مساعدہ اورتعاون کرسکوں آپ کےعلم میں ہونا چاہیے کہ میں انہیں چھوڑ نہیں سکتی ؟