معلومات المواد باللغة العربية

طارق علی بروہی - کتابیں

عناصر کی تعداد: 6

  • اردو

    تفسیرسورہ فاتحہ شیخ محمد بن عثیمینؒ وشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ: اس کتاب میں سورہ فاتحہ کی نہایت ہی شرح وبسط کے ساتھ تفسیربیان کرکے اس سے مستنبط فوائد ودروس کا شاندار تذکرہ کیا گیا ہے۔ نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ فرمائیں ۔(ش۔ر)

  • اردو

    فتنہ تکفیر: زیر نظرکتابچہ فتنہ تکفیر کے بارے میں علامہ البانی ؒ کا ایک اہم فتوی ہے جسے مولانا طارق علی بروہی حفظہ اللہ نے افادہ عام کی خاطر اردو قالب میں ڈھالا ہے۔علامہ البانیؒ کتاب کے مقدمہ میں فرماتے ہیں کہ: یقینا ہم ایسے زمانے میں ہیں جہاں تکفیر ،لعن وطعن اور تخلید فی النار کے بارے میں گفتگو عام ہوگیا ہے، اس لئے ہمارے لئے یہ ضروری ہوگیا کہ صرف حق بات پر کان دھریں،اور لوگوں کو اسی مقام ومرتبہ پر اتاریں جس پر شریعت نے انہیں اتارا اورمقام دیا ہے۔۔۔ نیز آپ نے یہ بھی فرمایا کہ: مسلمان شخص کی تکفیر باقاعدہ شرعی ضوابط،فقہ وفہم اور تثبت وچھان بین کے بعد ہونی چاہئے،اوریہ صرف علمائےراسخین اور شرعی قاضیوں کا کام ہے جو دلائل وشروط اور اس کے موانع کی سچی معرفت رکھ کر کسی شخص پر کفر کا فتوی لگاتے ہیں ۔لہذا کسی مسلمان شخص پر مجرّد کسی غلطی یا معصیت کے ارتکاب کرنے سے کفرکا فتوی لگانا درست نہیں گرچہ وہ کبیرہ گناہ کا ہی مرتکب نہ ہو جب تک کہ وہ اسے حلال نہ سمجھے۔ آپؒ نے تکفیری فتنہ کا تانا بانا قدیم خارجی فتنہ سے جوڑتے ہوئے موجودہ دور میں اس کے انتشار کا بنیادی سبب علمی بے بضاعتی،شریعت کے عمومی قواعد سے قلّت فہمی اور[سوء فہم وقصد]وغیرہ کو قراردیا ۔اسی طرح آپ نے سورہ المائدہ کی آیت ((ومن لم یحکم بما أنزل اللہ فأولئک ھم الکافرون) کا صحابہ کرام کی تفسیر کے حوالہ سے صحیح مفہوم بھی واضح کیا جو تکفیری جماعتوں کی سب سے بڑی دلیل ہے۔آپ کی اس فتوی کی شیخین (ابن بازوابن عثیمین) رحمہما اللہ نے اپنی علمی تقریظات ومفید تبصرہ جات کے ذریعہ توثیق وتائید فرمائی،اورآخرمیں شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے شیخین کے کلام کا ماحصل وخلاصہ پیش فرمایا۔

  • اردو

    يہ انتہائی عظیم اورنفع بخش رسالہ ہے جو ایک سوال کا جواب ہے جسے محدث عصر شیخ محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ نے دیا ہے اور وہ سوال مجمل طور پر مندرجہ ذیل ہے: وہ کیا طریقہ کار ہے جو مسلمانوں کو عروج کی جانب لے جائے اور وہ کیا راستہ ہے کہ جسے اختیارکرنے پراللہ تعالى انہیں زمین پر غلبہ عطا کرے گا اور دیگر امتوں کے درمیان جوانکا شایان شان مقام ہے اس پر فائز کرے گا؟ پس علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس سوال کا نہایت ہی مفصل اور واضح جواب ارشاد فرمایا جسکی افادیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے نہایت ہی مفید مضمون ہے ضرور مطالعہ کریں.

  • اردو

    تبدیع ،تفسیق اور تکفیر کے مظاہر اور ان کے ضوابط: زیر نظر کتاب میں اہل سنت والجماعت کی علامات،ان کے مذہب کے بعض اصول کا تذکرہ کرکے،گمراہ فرقوں کے ظہور کے اثرات اورموجودہ دور میں تبدیع،تفیسق اور تکفیرکےسلسلے میں پائے جانے والے مظاہر سے پردہ اٹھاکر ان کا شرعی اصول وضوابط بیان کیا گیا ہے،نیز اس سلسلے میں کئے جانے والے سوالات کا اہل سنت والجماعت کے اصولوں کے مطابق تشفی بخش جواب دیا گیا ہے۔(تالیف:شیخ صالح فوزان الفوزان۔حفظہ اللہ۔ تعلیق: شیخ ابن بازؒ ۔ ترجمہ: مولاناطارق علی بروہی۔ حفظہ اللہ۔)

  • اردو

    زیر نظر کتابچہ اہل سنت والجماعت کے اصول وعقائد پر مشتمل ہے جو مندرجہ ذیل متون سے ماخوذ ہے: 1-طبقات الحنابلہ للقاضی محمد بن أبی یعلى. 2 –شرح أصول أهل السنة والجماعة لهبة الله اللالكائي. 3-وليد بن سيف النصر كا تحقيق شده نسخہ جسکی تقدیم عید عباسی نے فرمائی ہے اور اسمیں شیخ البانی رحمہ اللہ کے نسخے پراعتماد کیا گیا ہے.

  • اردو

    زیرنظرکتاب جامعہ کویت کے اسلامک اسٹڈیز کالج کے شعبہ تفسیروحدیث کے زیرانتظام یکم ربیع الاوّل 1425ھ کو’’جہاد کی حقیقت وضوابط‘‘ کے عنوان پرمنعقد سیمینار میں ڈاکٹرمحمد بن عمر بازمول حفظہ اللہ کی طرف سے پیش کردہ ایک مقالہ ہےجسے محترم طارق علی بروہی حفظہ اللہ نے افادہ عام کی خاطراردو قالب میں ڈھالا ہے۔اس بحث میں فاضل مصنّف نے جہاد کے چند اہم احکام کو سنت نبوی کی روشنی میں بیان کرنے کی کاوش کی ہے، آپ نے جہاد کے اصول وضوابط کو تین فصول میں تقسیم کیا ہے: فصل اول: ضوابط جہاد باعتبارحکم فصل دوم: ضوابط جہاد باعتبار طریقہ کار فصل سوم: ضوابط جہاد باعتبارمال غیمت ابتدا میں ایک مفید مقدمہ پیش کیا ہے جس میں نہایت اختصار کے ساتھ فضائل جہاد اورمعصوم جانوں کا خون حلال کرنے وغیرہ کے خطرات پرروشنی ڈالی ہے،اوربعض لوگوں کی سوچ میں جو یہ بات سرایت کرچکی ہے کہ وہ مسلمانوں کے خون بہانے کو جہاد کا نام دیتے ہیں اس سے بھی خبردار کیا ہے،اوریہ واضح کیا ہے کہ یہ بدعی جہاد ہے کیونکہ ایسے لوگ اس جہاد کے معاملہ میں شرعی حدود سے تجاوز کرگئے ہیں،چنانچہ یہ جہاد اپنی خواہش ،ہوائے نفس اوربدعت کی نصرت کے لئے ہے نہ کہ اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے،لہذا یہ فی سبیل اللہ نہیں ہوسکتا!اور آخرمیں پوری بحث کا شاندار خلاصہ پیش کرکےدعائیہ کلمات کے ذریعہ اپنی بات کو ختم کیا ہے۔