طارق علی بروہی - تمام مادّے
عناصر کی تعداد: 15
- اردو مؤلّف : صالح بن فوزان الفوزان مؤلّف : محمد بن صالح العثيمين مؤلّف : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی مؤلّف : طارق علی بروہی ترجمہ : طارق علی بروہی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
تفسیرسورہ فاتحہ شیخ محمد بن عثیمینؒ وشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ: اس کتاب میں سورہ فاتحہ کی نہایت ہی شرح وبسط کے ساتھ تفسیربیان کرکے اس سے مستنبط فوائد ودروس کا شاندار تذکرہ کیا گیا ہے۔ نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ فرمائیں ۔(ش۔ر)
- اردو
فتنہ تکفیر: زیر نظرکتابچہ فتنہ تکفیر کے بارے میں علامہ البانی ؒ کا ایک اہم فتوی ہے جسے مولانا طارق علی بروہی حفظہ اللہ نے افادہ عام کی خاطر اردو قالب میں ڈھالا ہے۔علامہ البانیؒ کتاب کے مقدمہ میں فرماتے ہیں کہ: یقینا ہم ایسے زمانے میں ہیں جہاں تکفیر ،لعن وطعن اور تخلید فی النار کے بارے میں گفتگو عام ہوگیا ہے، اس لئے ہمارے لئے یہ ضروری ہوگیا کہ صرف حق بات پر کان دھریں،اور لوگوں کو اسی مقام ومرتبہ پر اتاریں جس پر شریعت نے انہیں اتارا اورمقام دیا ہے۔۔۔ نیز آپ نے یہ بھی فرمایا کہ: مسلمان شخص کی تکفیر باقاعدہ شرعی ضوابط،فقہ وفہم اور تثبت وچھان بین کے بعد ہونی چاہئے،اوریہ صرف علمائےراسخین اور شرعی قاضیوں کا کام ہے جو دلائل وشروط اور اس کے موانع کی سچی معرفت رکھ کر کسی شخص پر کفر کا فتوی لگاتے ہیں ۔لہذا کسی مسلمان شخص پر مجرّد کسی غلطی یا معصیت کے ارتکاب کرنے سے کفرکا فتوی لگانا درست نہیں گرچہ وہ کبیرہ گناہ کا ہی مرتکب نہ ہو جب تک کہ وہ اسے حلال نہ سمجھے۔ آپؒ نے تکفیری فتنہ کا تانا بانا قدیم خارجی فتنہ سے جوڑتے ہوئے موجودہ دور میں اس کے انتشار کا بنیادی سبب علمی بے بضاعتی،شریعت کے عمومی قواعد سے قلّت فہمی اور[سوء فہم وقصد]وغیرہ کو قراردیا ۔اسی طرح آپ نے سورہ المائدہ کی آیت ((ومن لم یحکم بما أنزل اللہ فأولئک ھم الکافرون) کا صحابہ کرام کی تفسیر کے حوالہ سے صحیح مفہوم بھی واضح کیا جو تکفیری جماعتوں کی سب سے بڑی دلیل ہے۔آپ کی اس فتوی کی شیخین (ابن بازوابن عثیمین) رحمہما اللہ نے اپنی علمی تقریظات ومفید تبصرہ جات کے ذریعہ توثیق وتائید فرمائی،اورآخرمیں شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے شیخین کے کلام کا ماحصل وخلاصہ پیش فرمایا۔
- اردو مؤلّف : محمد ناصر الدين الألباني مؤلّف : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی مؤلّف : طارق علی بروہی ترجمہ : طارق علی بروہی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
يہ انتہائی عظیم اورنفع بخش رسالہ ہے جو ایک سوال کا جواب ہے جسے محدث عصر شیخ محمد ناصرالدین البانی رحمہ اللہ نے دیا ہے اور وہ سوال مجمل طور پر مندرجہ ذیل ہے: وہ کیا طریقہ کار ہے جو مسلمانوں کو عروج کی جانب لے جائے اور وہ کیا راستہ ہے کہ جسے اختیارکرنے پراللہ تعالى انہیں زمین پر غلبہ عطا کرے گا اور دیگر امتوں کے درمیان جوانکا شایان شان مقام ہے اس پر فائز کرے گا؟ پس علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس سوال کا نہایت ہی مفصل اور واضح جواب ارشاد فرمایا جسکی افادیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے نہایت ہی مفید مضمون ہے ضرور مطالعہ کریں.
- اردو
تبدیع ،تفسیق اور تکفیر کے مظاہر اور ان کے ضوابط: زیر نظر کتاب میں اہل سنت والجماعت کی علامات،ان کے مذہب کے بعض اصول کا تذکرہ کرکے،گمراہ فرقوں کے ظہور کے اثرات اورموجودہ دور میں تبدیع،تفیسق اور تکفیرکےسلسلے میں پائے جانے والے مظاہر سے پردہ اٹھاکر ان کا شرعی اصول وضوابط بیان کیا گیا ہے،نیز اس سلسلے میں کئے جانے والے سوالات کا اہل سنت والجماعت کے اصولوں کے مطابق تشفی بخش جواب دیا گیا ہے۔(تالیف:شیخ صالح فوزان الفوزان۔حفظہ اللہ۔ تعلیق: شیخ ابن بازؒ ۔ ترجمہ: مولاناطارق علی بروہی۔ حفظہ اللہ۔)
- اردو مُفتی : عبد العزيز بن عبد الله بن باز مُفتی : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی مُفتی : طارق علی بروہی ترجمہ : طارق علی بروہی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
شيخ عبد العزیز بن عبد اللہ ابن باز رحمہ الله سے ماہِ رجب سے متعلق مندرجہ ذیل سوالات کئے گئے جنکا جواب فتوى مذکورمیں باختصارپیش خدمت ہے. 1- بعض لوگ ماہ رجب کو بعض عبادات کیلئے خاص کرتے ہیں جیسے صلاۃ الرغائب، اور 27 ویں شب کو شب بیداری(شبِ معراج)، پس کیا ان کی شریعت میں کوئی بنیاد واصل ہے؟ 2- جب ماہ رجب کی پہلی جمعرات آتی ہے تو لوگ قربانی کرتے ہیں اور اپنے بچون کو نہلاتے ہیں، اور اس نہلانے کے دوران کہتے ہیں کہ: "ياخميس أول رجب نجّنا من الحصبة والجرب" (اے ماہِ رجب کی پہلی جمعرات ہمیں خسرہ اورخارش سے نجات عطا فرما)، اوراس دن كو "كرامت رجب" كا نام ديتے ہیں،ہمیں اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں؟ 3- میں نے پورے ماہِ رجب کی روزے رکھے کیا یہ بدعت ہے یا یہ صحیح عمل ہے؟ 4- ایک پینتیس 35 سال کی خاتون ہیں جوروزہ نماز کی پابند ہیں، اور یہ ماہِ شوال، رجب اور شعبان کے روزے رکھتی ہیں ، لیکن اسکے مخصوص ایام ان تینوں مہینے کے روزے رکھنے میں رکاوٹ بن جاتے ہیں، پس کیا ان تینوں مہینے میں روزے رکھنے واجب ہیں یا پھرفقط انکے کچھ دنوں میں رکھ لئے جائیں؟ زیرنظرفتوى میں انہیں سوالوں کا مختصرجواب ہے.
- اردو مؤلّف : أحمد بن حنبل مؤلّف : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی مؤلّف : طارق علی بروہی ترجمہ : طارق علی بروہی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
زیر نظر کتابچہ اہل سنت والجماعت کے اصول وعقائد پر مشتمل ہے جو مندرجہ ذیل متون سے ماخوذ ہے: 1-طبقات الحنابلہ للقاضی محمد بن أبی یعلى. 2 –شرح أصول أهل السنة والجماعة لهبة الله اللالكائي. 3-وليد بن سيف النصر كا تحقيق شده نسخہ جسکی تقدیم عید عباسی نے فرمائی ہے اور اسمیں شیخ البانی رحمہ اللہ کے نسخے پراعتماد کیا گیا ہے.
- اردو مُفتی : علمی تحقیق وافتاء ودعوت وارشاد کی دائمی کمیٹی ترجمہ : طارق علی بروہی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
سعودی عرب کی مستقل کمیٹی برائے علمی تحقیقات وافتاء سے مندرجہ ذیل سوال پوچھا گیا :"بعض لوگ 14 فرورى کو ہرسال عیدِ محبت ویلنٹائن ڈے(valentine day ) مناتے ہیں –جسمیں سرخ گلاب کے (پھول) ایک دوسرے کو تحفے دئے جاتے ہیں اور سرخ لباس پہنے جاتے ہیں ’ اسی طرح بعض مبارکبادیں بھی دیتے ہیں’ اسکے علاوہ بعض دکانیں اپنی پروڈکٹس پرجو اس دن کی مناسبت سے ہوتی ہیں اعلانات وپیغامات پرنٹ کرتی ہیں- آپ کی مندرجہ ذیل باتوں کے بارے میں کیا رائے ہے؟".
- اردو
- اردو
زیرنظرکتاب جامعہ کویت کے اسلامک اسٹڈیز کالج کے شعبہ تفسیروحدیث کے زیرانتظام یکم ربیع الاوّل 1425ھ کو’’جہاد کی حقیقت وضوابط‘‘ کے عنوان پرمنعقد سیمینار میں ڈاکٹرمحمد بن عمر بازمول حفظہ اللہ کی طرف سے پیش کردہ ایک مقالہ ہےجسے محترم طارق علی بروہی حفظہ اللہ نے افادہ عام کی خاطراردو قالب میں ڈھالا ہے۔اس بحث میں فاضل مصنّف نے جہاد کے چند اہم احکام کو سنت نبوی کی روشنی میں بیان کرنے کی کاوش کی ہے، آپ نے جہاد کے اصول وضوابط کو تین فصول میں تقسیم کیا ہے: فصل اول: ضوابط جہاد باعتبارحکم فصل دوم: ضوابط جہاد باعتبار طریقہ کار فصل سوم: ضوابط جہاد باعتبارمال غیمت ابتدا میں ایک مفید مقدمہ پیش کیا ہے جس میں نہایت اختصار کے ساتھ فضائل جہاد اورمعصوم جانوں کا خون حلال کرنے وغیرہ کے خطرات پرروشنی ڈالی ہے،اوربعض لوگوں کی سوچ میں جو یہ بات سرایت کرچکی ہے کہ وہ مسلمانوں کے خون بہانے کو جہاد کا نام دیتے ہیں اس سے بھی خبردار کیا ہے،اوریہ واضح کیا ہے کہ یہ بدعی جہاد ہے کیونکہ ایسے لوگ اس جہاد کے معاملہ میں شرعی حدود سے تجاوز کرگئے ہیں،چنانچہ یہ جہاد اپنی خواہش ،ہوائے نفس اوربدعت کی نصرت کے لئے ہے نہ کہ اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے،لہذا یہ فی سبیل اللہ نہیں ہوسکتا!اور آخرمیں پوری بحث کا شاندار خلاصہ پیش کرکےدعائیہ کلمات کے ذریعہ اپنی بات کو ختم کیا ہے۔
- اردو
شيخ محمد بن صالح العثیمین -رحمہ الله- سےماہِ رجب سے متعلق مندرجہ ذیل سوالات کئے گئے جنکا جواب مختصراً پیشِ خدمت ہے: 1- ایک مسلمان کو کیا اعمال بجالانے چاہئے اگراسے یہ راتیں مثلاً ربیع الاول کی پہلی رات یا رجب کی پہلی رات میسرآجائے؟ 2-جمہوریہ شمالى یمن سے ایک سائل سوال پوچھتا ہے کہ: ہمارے یہاں یمن میں ایک مسجد تعمیرہے جسکا نام مسجد معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) ہے مگروہ مسجد الجند کے نام سے مشہورہے- ماہِ رجب کے ہرجمعہ کو لوگ مردوزَن اس کی زیارت کوآتے ہیں، کیا یہ مسنون ہے اس بارے میں نصیحت فرمائیں؟ 3- اللہ تعالى آپ کی حفاظت فرمائے اورثابت قدمى عطا فرمائے ،یہ ایک دوسراسائل دریافت کرتا ہے کہ رجب کی آٹھویں تاریخ کوروزہ رکھنے اوراسی طرح اس مہینے کی ستائیسویں تاریخ کو روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟ 4- بارک اللہ فیکم! سامعین میں سے آدم عثمان صاحب سوڈان سے پوچھتے ہیں کہ رجب کی پہلی جمعرات کا روزہ رکھنا صحیح ہے یا نہیں؟
- اردو