امام وخطیب مسجد نبوی ڈاکٹرعبد المحسن القاسم حفظہ اللہ نے 23 ربیع الاول 1435ھ کا خطبہ جمعہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام کا اندازِ محبت‘‘ کے عنوان پر دیا جس میں انہوں نے فرمایا کہ: اطاعت الہی اس دنیا میں ہر بھلائی کا ذریعہ ہے، جبکہ معصیتِ الہی بدبختی اور پریشانیوں کا موجب ہے، پھر انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی ایسی انمول مثالیں پیش کیں جن میں بغیر چوں چرا کے کامل اتباع کا رنگ بھرا ہوا تھا، اس خطبہ کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ ہم بھی صحابہ کرام کی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کا اظہار کریں، اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم شرک وبدعت کو چھوڑ کر آپ کی سنت کو دل وجان سے ماننے لگ جائیں۔
پیش نظر مقالہ میں فضیلۃ الشیخ عبد المجید بن عبد الوہاب حفظہ اللہ نے ان اسباب کا تذکرہ کیا ہے جس کی وجہ سے امام الموحدین ،ابو الانبیاء ،اللہ کےخلیل ابراہیم علیہ السلام کی زندگی امت محمدیہ کے لئے اسوہ ونمونہ قرار پائی۔
فضيلة الشيخ على عبد الرحمن حذیفی حفظہ اللہ امام وخطیب مسجد نبوی صلى اللہ علیہ وسلم کی زبانی شیعوں اور شیعیت کے پرخطر عزائم سے امت مسلمہ کو آگاہ کرنے کے سلسلے میں دیا گیا مشہور ومعروف خطبہ (تاریخ ذو القعدہ 1418 ھ).
زيرنظركتابچہ میں حنفی ومحمدی کے مابین سؤال وجواب کی شکل میں اصلی أہل سنت کا انکشاف کیا گیا ہے اوریہ ثابت کیا گیا ہے کہ اہل سنت کالقب شیعوں سے تفریق کی بنا پرہوااورجب اماموں کی تقلید کا زورپکڑا تو اھل حدیث کے لقب کو بطورتمییز کے اختیارکیا گیا .حقیقت میں اہل سنت وجماعت یا أہل حدیث یا محمدی سب ایک ہی ہیں جوقرآن وحدیث کے ماننے والے ہیں اہل حدیث کوئی فرقہ نہیں ہے جیسا کہ مختلف گروھوں کے ذریعہ باورکرایا جاتا ہےاہل حدیث تو عین اسلام ہے اوراسلام نام ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا اورنبی کی پیروی اسکی حدیث پرعمل کرنے سے ہی ہوسکتی ہے اصلی اہل سنت وہ نہیں جواماموں کی اندھی تقلید کرکے کتاب وسنت کو بالائے طاق رکھ چھوڑتے ہیں اورپھربڑے طمطراق سے اپنے آپ کو اہل سنت سے موسوم کرتے ہیں . اندھی تقلید کے گرداب میں پھنس کرمخصوص اماموں کا چکّرلگانے والوں کے لئے مکالمہ کے اندازمیں ایک راہنما تحریر.
کیا اللہ کے علاوہ کی قسم کھانا درست ہے؟قرآن اورکعبہ کی قسم کھانا کیساہے؟ماں باپ کی قسم,بہن کی قسم, نبی ورسول کی قسم , ولى پیروبابا کی قسم, مزارومشاہد کی قسم,وطن کی قسم ,زمین کی قسم, سَرکی قسم ,جبرئیل وفرشتوں وغیرہ کی قسم کا شرعی حکم کیا ہے؟ مشروع وغیرمشروع قسمیں ان سب کو پڑھئے کتا ب وسنت کی روشنی میں. قلم کار: جناب عبد اللہ بخش اصدارات: ہفت روزہ اہل حدیث اخبار- شمارہ 10
اس مقالہ کے اندر قرآن وسنت کی روشنی میں نمازیوں کے لئے دنیا وآخرت میں حاصل ہونے والی ان تیس عظیم خوشخبریوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جسکو پڑھکر مسلما ن بندہ نماز کی باقاعدہ محافظت کرنے پر آمادہ ہوجاتا ہے
اس مختصررسالہ میں ایک ایسے شخص کی داستان کا تذکرہ ہے جو باربارفلم کا مشاہدہ کرتا اورپھراستغفاروتوبہ کرتا لیکن اس کا ساتھی اس کے توبہ کوتسلیم نہیں کرتا اوربارباراسے ٹوکتا یہاں تک کہ وہ دونوں اس توبہ کی حقیقت کودریافت کرنے ایک عالم دین کے پاس تشریف لے جاتے ہیں تو وہ اسے توبہ کا صحیح مفہوم،اس کی حقیقت اورشروط کو بتلاتے ہیں وہ یہ کہ آدمی گناہ سے باز آجائے،اس کے سرزد ہونے پرندامت کا اظہارکرے، اوریہ عزم کرے کہ آئندہ کبھی بھی اس گناہ کا ارتکاب نہیں کرے گا،اگران میں سے کوئی ایک شرط بھی پوری نہ کی توتوبہ صحیح نہ ہوگی۔ اوراگرگناہ کا تعلّق کسی آدمی کے حق سے ہوتو پھرایک چوتھی شرط بھی ہے اوروہ یہ کہ حق دارکے حق سے بری ہوجائے،اگروہ حق مال وغیرہ کی صورت میں ہو تو اسے ادا کردے،حدَّقذف ہوتو اس حد کو اپنے اوپرجاری کروائے،یا اس سے معافی طلب کرے،اوراگرغیبت وغیرہ ہو تو اسے معاف کروالے، بشرطیکہ صاحب حق کو بتانے کے نتیجے میں اس سے کسی بڑی خرابی کے رونما ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ یاد رہے کہ تمام گناہوں سے توبہ کرنا واجب ہے اوراگر کچھ گناہوں سے توبہ کرلی اور کچھ سے توبہ نہ کی تو جن گناہوں سے توبہ کرلی،ان سے توبہ صحیح ہے،باقی گناہ اس کے ذمے رہیں گے۔ اس حقیقت کو سن کرگنہگارشخص بہت نادم ہوا اوراس کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے اورتوبہ کی حقیقت کا اسے صحیح اندازہ ہوگیا۔
عصرحاضرمیں عالمى سطح پر فتنے وفسادات’خوف وخطرات اورقتل وغارتگری عام ہیں’ انسان کے جان ومال’عزت وآبرو کی حفاظت مشکل میں پڑگئی ہے’ ایسے نازک حالات میں اسلام ہی وہ واحد مذہب نظرآتا ہے جواپنے دامن میں امن وسلامتى کا پیغام لئے ہوئے ہے ’ لیکن بسااوقات اسلام کی صحیح ترجمانى نہ ہونے کی وجہ سے فرقہ وارانہ فسادات رونما ہونے لگتے ہیں, حالانکہ دین اسلام فساد اورفسادیوں کی سختى سے مذمت کرتا ہے’ اسلامى حکومت میں غیر مسلم کی جان ومال کی حفاظت کرنے کا حکم دیتا ہے’انسان تو انسان حیوان کے ساتھ بھی اچھے برتاؤ کی تلقین کرتا ہے.
جشن میلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے – نہ رسول نے اسکی طرف اشارہ کیا اور نہ صحابہ کرام نے اسکو منایا اور نہ ائمہ سلف نے اسکو جائز کہا- چنانچہ میلاد النبی کے تعلق سے کوئی بھی کام کرنا شرعا درست نہیں ہے – امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:" جو شخص اسلام میں بدعت ایجاد کرتا ہے اور اسکو کار ثواب سمجھتا ہے تو گویا وہ یہ دعوى کرتا ہے کہ رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے (معاذ اللہ ) تبلیغ رسالت میں خیانت کی کہ لوگوں کو پوری بات نہیں بتلائی- کیونکہ اللہ تعالى فرماتا ہے:" آج کے دن میں نے تمہارے دین مکمل کردیا اور تم پراپنی نعمت پوری کردی"( الاعتصام للشاطبی ج:1).
زير نظر مقالہ میں سعودی مصنف احمد سالم بادویلان کی سگریٹ نوشی کے چھوڑنے سے متعلق اسکی اپنی آپ بیتی ہے جوروزانہ اسّی سگریٹ استعمال کرتا تھا اللہ نے اسکواس خطرناک عادت سے نجات دی توبطور نصیحت اسنے سگریٹ وتمباکونوشی کے رسیا لوگوں کیلئے یہ مقالہ لکھا ...اوراسطرح سگریٹ چھوٹ گئی.نہایت ہی مفید مقالہ ہے ضرورمطالعہ کریں.
عیدمیلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم منانا کیسا ہے؟کیا یہ سلف صالحین سے ثابت ہے یا قرون مفضلہ کے بعد میں فاطمی شیعوں کی ایجاد کردہ بدعت ہے؟ قائلین عید میلاد النبی کے شبہات اورانکا رد ان سب کی جانکاری حاصل کریں مقالہ مذکورمیں.
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین آپ کی شان میں گستاخی آپ کی استہزاء وتمسخراڑانے والوں کا کیا انجام ہوا,اورکسطرح ان کی دنیا وی زندگی تنگ و مکدّرہوگئی ,ذلت ورسوائی ان کا مقدربن گئی اوراخروی زندگی جہنم کا حصہ بن گئی ان سب کوکتاب وسنت وتاریخ کے حوالے سے پڑھئے اور عبر ت حاصل کیجئے قلم کار: مولانا محمد زبیرآل محمد اصدارات: ہفت روزہ اہل حدیث اخبار- شمارہ 10
زیر نظرمقالہ میں حافظ مبشرحسین لاہوری حفظہ اللہ نے محرّم الحرام کے فضائل ومسائل اورصوم عاشوراء کے بارے میں شرعی گفتگو کرکے ماہ محرّم میں روزوں کے منافی امورکا تذکرہ کرکے ان سے بچنے کی نصیحت فرمائی ہے۔ اپنے موضوع پر نہایت ہی بہترین مقالہ ہے ضرور مطالعہ فرمائیں