زیر نظرمقالہ میں حافظ مبشرحسین لاہوری حفظہ اللہ نے محرّم الحرام کے فضائل ومسائل اورصوم عاشوراء کے بارے میں شرعی گفتگو کرکے ماہ محرّم میں روزوں کے منافی امورکا تذکرہ کرکے ان سے بچنے کی نصیحت فرمائی ہے۔ اپنے موضوع پر نہایت ہی بہترین مقالہ ہے ضرور مطالعہ فرمائیں
نَو مسلم کےلیے کن چیزوں کا کرنا اورکن چیزوں کا نہ کرنا ضروری ہے: اس کتابچہ میں عزّت مآب شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ نے نومسلم سے متعلق تمام ضروری احکام کو کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کردیا ہے،نومسلم کے بارے میں اس مختصرگائڈ کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں نشروتوزیع کرکے عند اللہ ماجورہوں۔
پیش نظرمضمون میں محترم محمد عاطف سنابلی حفظہ اللہ نے کتاب وسنت کی روشنی میں یوم عرفہ کی عظمت وفضائل اور خصائص کو نہایت ہی بہترین انداز میں اختصار کے ساتھ ترتیب دیا ہے۔
ہم جنسی فطرت کے خلاف بغاوت ہے: فطرت سلیمہ سے بغاوت کرنے والے اور پورے معاشرے اور سوسائٹی کو تباہ وبرباد کرنے والے چند مردوں اور عورتوں اور ووٹ بنک پر نگاہ رکھنے والے کچھ نیتاؤں کو چھوڑ کر فطرت سلیمہ اور عقل سلیم رکھنے والے مختلف مذاہب کے ماننے والوں نے ہم جنس پرستی کو قانونی جواز فراہم کرنے کی مخالفت کی ہے۔ جن میں ہندو بھی ہیں مسلمان بھی ،سکھ بھی ہیں عیسائی بھی، عوام بھی ہیں اور مذہبی پیشوا اور رہنما بھی۔ کیونکہ ان کی دور رس اور دوربیں نگاہیں دیکھ رہی ہیں کہ اگر‘‘ہم جنس پرستی’’ کو قانونی درجہ اور قانونی جواز دے دیا گیا تو اس کے بھیانک اور خطرناک اثرات مرتب ہوں گے اور ملک سے مذہبی اور اخلاقی قدروں کا جنازہ نکل جائے گا اور اس کو تباہی اور بربادی سے کوئی بجا نہیں سکتا۔ ان حالات میں امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کو سامنے رکھتے ہوئے بلا امتیاز مذہب وشریعت اور بلا تفریق مسلک ومشرب ہرباشعور اور سلیم الفطرت انسان کو ڈٹ کر ہم جنسی کے جواز کی مخالفت کرنی چاہئے اور بھر پور اسکا مقابلہ کرنا چاہئے۔ مذکورہ بالا معاملہ کی قباحت وشناعت اور اسکی خطرناکی کے پیش نظر مولانا عاشق علی اثری ۔حفظہ اللہ۔ نے ہم جنس پرستی کی تاریخ ، اس کی خطرناکی اور اسکے نتیجہ میں آنے والی تباہی وبربادی اور دنیا اور آخرت میں ہونے والے عذاب کے سلسلہ میں مختصر روشنی ڈالی ہے۔ تاکہ ایسے اعمال قبیحہ میں ملوّث ہونے والے مرد وعورتیں اور ان کی پُشت پناہی کرنے والے افراد، ادارے اور تنظیمیں ، روساء اور وزراء اس کے انجام بد سے واقف ہوجائیں اور اپنے آپ کو اور معاشرہ کو تباہی اور بربادی سے بچانے کی کوشش کریں۔
امام مسجد نبوی فضیلۃ الشیخ حسين بن عبد العزيز آل الشيخ -حفظه الله- نے نئے سال کی آمد پر نہایت ہی موثر وبلیغ جمعہ کا خطبہ دیا جس میں درج ذیل اہم نقاط پر روشنی ڈالی: ۱۔ امت کو محاسبہ نفس کی ضرورت ۲۔ الوداعی سال دنیا سے رخصت کی یاددہانی کا سبب ۳۔ حالات کی اصلاح ودرستی کیلئے تیار رہنے کی ضرورت ۴۔ اسلام کی طرف سے دفاع کی ضرورت ۵، ماہ محرم اور يوم عاشوراء کی فضیلت
ماہ شعبان اسلامی سال کا آٹھواں ماہ مبارک ہے ۔ دین اسلام کے بنیادی مصادر پر نظر دوڑانے کے بعد اس ماہ میں صرف نفلی روزے رکھنے کی ترغیب ملتی ہے ، دیگر مخصوص عبادات کے بارے میں شرعی نصوص وارد نہیں ہوئیں هیں , درج ذیل مضمون میں ماہ شعبان سے متعلق ہمارا کیا طرز عمل ہے ، اور اس ماہ میں شریعت اسلامیہ کا ہم سے کیا تقاضا ہے ذکر کیا گیا ہے۔
زیر نظر کتابچہ میں علمی اورتحقیقی طور پر یہ ثابت کیا گیا ہے کہ: بائبل میں محمد صلى الله عليه وسلم کا ترجمہ تحریف شدہ ہے، لہذا ناموں کا ترجمہ کا حق کسی کو حاصل نہیں۔.
زیرنظر کتابچہ میں ماہ محرم خصوصاً یوم عاشوراء کی اہمیت وفضیلت بیان کی گئی ہے اور قاتلین حسین-رضی اللہ عنہ- سے پردہ اٹھاکر اس دن کو سوگ وماتم اور غیرشرعی رسوم میں تبدیل کرنے سے روکا گیا ہے.نہایت ہی مفید مضمون ہے ضرور استفادہ حاصل کریں.
زير نظر مقالہ میں نہایت ہی عام فہم اسلوب میں عشرہ ذی الحجہ کے فضائل واعمال کوکتاب وسنت کی روشنى میں ترتیب دیا گیا ہے نہایت ہی مفید مقالہ ہے ضرور مطالعہ کریں.
ماہ رجب کی محض اتنی ہی فضیلت ثابت ہے کہ یہ ایک حرمت والا مہینہ ہے اس لئے اس کے احترام کا تقاضا ہے کہ اس میں خصوصی طور پر گنا ہوں سے بچنے اور عبادات بجا لانے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔ اس سے بڑھ کر اس مہینے کی کوئی خاص فضیلت ثابت نہیں ، اور اس سلسلے میں جو کچھ بھی بیان کیا جاتا ہے وہ محض کذب و افترا ہی ہے ۔ لہٰذا اس مہینے کو کسی بھی نیک عمل اور عبادت کے لئے خاص کرنا بدعت ہے خواہ وہ صلوۃ الرغائب ہو، شب معراج کی محافل و مجالس ہوں، کونڈوں کی رسم ہو یا کسی مخصوص دن کا روزہ ہو، سب ناجائز اور غیر شرعی امور ہیں۔
ماہ صفر ہجری سال کے بارہ مہینوں میں سے ایک ہے جسکی شریعت سے کوئی مخصوص فضیلت ثابت نہیں ہے اور نہ ہی اسے منحوس قرار دیا گیا ہے مگرافسوس کہ امت کا بعض طبقہ ایسا ہے جو اسے منحوس گردانتا ہےکتابچہ مذکور میں اسی سے متعلق مختصر طورپر عمدہ گفتگو کی گئی ہے.
زمانے وسال کی آمد ور فت بسا اوقات بندے کیلئے نعمت کا باعث ہوتی ہے اور کبھی نقمت کا , لمبی عمر بذات خود نعمت نہیں ہے,اگرآدمی لمبی عمر پاکر اسے خیروبھلائی میں صرف نہ کرے تو گویا وہ اپنے خلاف اللہ کی حجتوں کو قائم کرنے والا ہوتا ہے. کتا بچہ مذکور میں محاسبہ نفس کے بارے میں چند وقفات کو پیش کیا جارہا ہے تاکہ آدمی اپنے اوقات کو کارخیرمیں گزارکر محاسبہ الہی سے بچ سکے.