جب ظلم گزرتا ہے حد سے قدرت کوجلال آجاتا ہے : فرعون کا سرجب اٹھتا ہے موسی کوئی پیداہوتا ہے محرّم الحرام فرعونی ظلم سے نجات اوردنیا کے ظالموں کے لئےعبرت ودرس کا مہینہ ہے.
زیر نظر مقالہ ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن كى فضيلت، قربانى اورعيد كے بعض احکام ومسائل پرمشتمل ہے. (ملاحظہ:۱۔ صفحہ ۳ پر(يستحب التبكيرإلى الفرائض) کا ترجمہ’’فرض نمازوں کے بعد بلند آواز سے تکبیرکہنا‘‘ کیا گیا ہے جبکہ اس کا ترجمہ: فرائض کی ادائیگی میں جلدی کرنا ہے۔ )۲۔ اسی طرح تحلیل کے بجائے:تھلیل ہے۔
زیرنظرمقالہ میں میقات پہنچنے سے قبل حجاج کرام اورمعتمرین کیلئے چند اهم ہدایات بیان کئے گئے ہیں جنکی معرفت حاصل کرکے حجاج کرام حج وعمرہ کو صحیح طورسے ادا کرسکتے ہیں.
کیا عبادت بدنیہ محضہ میں نیابت جائز ہے؟ کیا میت کی طرف سے روزہ رکھنا جا ئز ہے؟ کیا روزہ رکھنے کیلئے کسی کواجرت پررکھنا جائزہے؟ ان سب کےمتعلق شریعت اسلامیہ اورعلماء کےفتاوی کی روشنی میں جانکاری حاصل کیجئے.
محدثین کرام رحمہم اللہ پراتہامات کا تحقیقی جائزہ : زيرنظر مقالہ میں محدثین کرام خاص کرامام بخاری,زہری وعروہ رحمہم اللہ پرلگائے گئے بے جا اورگھناؤنے الزامات کا تحقیقی جائزہ لے کرانکا مختصرردّ پیش کیا گیا ہے.
زیر نظر مقالہ میں سائنسی طورپر خنزیر (سوّر) کے گوشت کی حرمت کوثابت کیا گیا ہے .جسکی حرمت وخباثت کے بارے میں قرآن چودہ سوبرس پہلے ہی محمد عربی صلى الله عليه وسلم کے ذریعہ خبردے چکا ہے.
كسى کوزخم لگے کھائے دوسراحلوہ كيا شب براءت شيعوں کی شب تبراّ سے ہے؟کیا نصف شعبان کا روزہ رکھنا جائز ہے؟ کیا نصف شعبان کی رات صلاۃ الفیہ(ہزاری نماز) پڑھنی جائزہے یا یہ 448ھ كی ابن ابی الحمراء نابلسی کی ایجاد کردہ بدعت ہے؟ کیا شعبان کا حلوہ پکانا جائزہے ؟ کیا نیک یا بد مردہ روحیں سجّین وعلّیین سے گھروالوں کے پاس واپس آتی ہیں ؟ کیا شب براءت سے پہلے مرنے والی روحیں بھٹکتی رہتی ہیں؟ کیا چراغاں مجوس برامکہ کی ایجاد کردہ بدعت ہے ؟ کیا نصف شعبان کی فضیلت میں وارد حدیثیں صحیح سند سے ثابت ہیں؟ کیا پورے شعبان کا روزہ رکھنا صحیح ہے ؟ کیا نصف شعبان کے بعد روزہ رکھنا جائزہے؟ اس مقالہ میں ان سب کے بارے ميں کتاب وسنت کی روشنی میں جانکاری حاصل کریں گے۔
زیرنظرمقالہ میں شوہروں کے لئے چند اہم ومفید نبوی وصیت کوجمع کردیا گیا ہے. جسکا مطالعہ زوجین کے مابین خوشگوارتعلقات استوارکرنے میں کافی معاون ثابت ہوگی.
زیرنظرمقالہ میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ تعددا زواج ایک جائزومباح امرہے جسکوشریعت نے چند مصالح کے پیش نظرعورتوں کے درمیاں عدل ومساوات قائم رکھنے کی شرط کے ساتہ مشروع قراردیا ہے, نیزمسیحی کلیسا کی جانب سے تعدد ازواج کے سلسلے میں اسلام کے خلاف پھیلائے گئے پروپیگنڈے کا پردہ فاش کرکے اسکا رد کیا گیا ہے اوریہ ثابت کیا گیا ہے کہ تعددازواج کا نظام اسلام کے علاوہ دیگرشریعتوں میں موجود تھا گرچہ اسکی کوئی حد مقرر نہ تھی, اوراسلامی تعدد ازواج کے نظام کوخود موجودہ دورکے انصاف پسند مغربی دانشوربھی اعترا ف کرنے کے ساتہ پوروپی ممالک میں نا فذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں.
رجب کے کونڈے تاریخ کے آئنے میں: زیرنظرمقالہ میں رجب کے کونڈوں کی تاريخ كے آئینے میں نقاب کشائی کی گئی ہے اوریہ ثابت کیا گیا ہے کہ یہ امامیہ شیعہ کی ایجاد کردہ بدعت ہے جس کو صحابی رسول امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات پر بطورخوشی ہرسال بائیس رجب کو منایا جاتا ہے اوراسے مذہبی رنگ دیکرامام ابوجعفرصادق کی کرامت کی طرف منسوب کردیا گیا اور"داستان عجیب " سے مشہور کردیا گیا جس سے متاثرہوکرموجودہ دورکےبہت سارے نام نہاد مسلمان جہالت ولاعلمی اوراندھی تقلید کے طور پر شیعوں کے نقش قدم پرچلتے ہوئے اس اعتقاد سے مناتے ہیں کہ"رجب کے کونڈوں کا ختم پیش آمدہ مصائب وپریشانی سے نجات کا سبب ہے" اس بدعت کی ابتداء ہندوستان میں مشہورشاعرامیرمینائی کے بیٹے خورشید مینائی کے ذریعے " داستان عجیب " نامی کتاب کی1906 م ميں تقسیم واشاعت سے ہوئی اوررفتہ رفتہ پورے ہندوستا ن میں پھیل گئی. شریعت سے اسکا دورکا بھی واسطہ نہیں.
ایک عالم کا حق کی تلاش کا سفر- کس طرح وہ دیگرفرقوں سے ہوتے ہوئے اپنی تلاش جماعت اھل حدیث کو ناجی فرقہ سمجھکرکرتا ہے-اس راہ میں آنے والی مشکلات وتکلیفوں کی داستان- راہ حق کے متلاشیوں کے لئے ایک راہنما تحریر
ماہ صفرہجری سال کے بارہ مہینوں میں سے ایک ہے جو ماہ محرم کے بعد آتا ہے، دورجاہلیت میں لوگ اس مہینہ سے نحوست وبدشگونی لیتے تھے اسلام نے آکراس فاسد اعتقاد کا خاتمہ کیا اوریہ تعلیم دی کہ اسلام میں کسی بھی مہینہ یا دن کو منحوس سمجھنا جائز نہیں ,نہ ہی یہ ایام اور مہینے رب کی تقدیر میں کوئی تاثیر رکھتے ہیں ,اورنہ ہی انکا کسی کی وفات سے کوئی تعلق ہے۔ زیرنظرمقالہ میں ماہ صفرکی نحوست وبدعات کا تفصیلی تذکرہ کرکے ان کا شرعی رد پیش کیا گیا ہے۔
یہ کتابچہ جن وشیاطین سے گھر کی حفاظت سے متعلق مصنف حفظہ اللہ کی عمدہ شاہکار ہے, جس کے اندر قرآن وسنت کی روشنی میں نہایت سہل أسلوب میں پندرہ حفاظتی ذرائع واسباب کا تذکرہ کیا گیا ہے ,خاص طور سے صبح وشام کی دعائیں اورقرآن کریم کی تلاوت سے گھروںكو آباد کرنا ,جو شیاطین وجنات سے تحفظ کامضبوط قلعہ سمجھی جاتی ہیں.