علمی زمرے

معلومات المواد باللغة العربية

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی پیدائش

عناصر کی تعداد: 35

  • اردو

    PDF

    عید میلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر ایک تحقیقی لا جواب کتاب جسمیں عید میلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم منانے والوں کے ایک ایک جواب کا علمی رد پیش کیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ اس عید کا اسلام اور مسلمانوں سے کچھ بھی تعلق نہیں -

  • اردو

    MP3

    زیرنظرکیسٹ میں عید میلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم کی شرعی حیثیت کونہایت ہی اچھے اسلوب میں پیش کرکے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ یہ چھٹی صدی ہجری کی ایجاد کردہ بدعت ہے جسے لوگ جہالت اوراندھی تقلید کی بنا پراپنائے ہوئے ہیں شریعت اسلامیہ سے اس کا دورکا بھی واسطہ نہیں.(مقرر سید معراج ربّانی حفظہ اللہ)

  • اردو
  • اردو

    MP4

    اس ویڈیومیں شیخ محمد اشفاق سلفی مدنی حفظہ اللہ نے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت کوبیان کرکے یہ واضح کیاہے کہ یہ جشن نہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں منایا گیا، نہ ہی عہد صحابہ میں، اورنہ ہی عہد تابعین میں ،بلکہ یہ بعد کی ایجاد کردہ بدعت ہےجس کا اسلام سے دورکا بھی واسطہ نہیں ہے۔

  • اردو

    MP4

    کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عید میلاد منایا؟:پیش نظر ویڈیو میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جشن نہ عہد رسالت ،نہ عہد صحابہ اورنہ ہی عہد تابعین میں منایا گیا،بلکہ اسے چوتھی صدی ہجری میں فاطمی خلفاء نے ایجاد کیا جو یہود یا مجوس کی اولاد سے تھے۔لہذا صحابہ کرام کے نقش قدم پرچلتے ہوئے ہمیں اس بدعت کو کرنے سے باز رہنا چاہئے۔

  • اردو

    PDF

    ماہ ربیع الاوّل اور عید میلاد: زیرنظررسالہ میں مولانا ابوالفوزان کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ نے عید میلاد کی تاریخ اورفاطمی خلفاء کی حقیقت کے حوالے سے گفتگو کرکے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دلائل اوراس سے متعلقہ شبہات کا علمی وتحقیقی جائزہ لے کران کامسکت جواب دیا ہے۔

  • اردو
  • اردو

    PDF

    زیر نظر پمفلٹ میں جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو اختصار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔

  • اردو

    MP4

    میلاد النبی یا وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم:زیر نظر ویڈیو میں پروفیسر سید طالب الرحمن حفظہ اللہ نے یہ بتلایا ہے کہ شیطان کا مکر بہت خطرناک ہے، موجودہ دور میں شیطانی مکرو فریب میں آکر کروڑوں مسلمان سّنت کی شاہراہ سے ہٹ کر مختلف بدعات کا شکار ہوگئے ہیں، انہی بدعات میں سے بارہ ربیع الاول کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش منانے کی بدعت ہے،جبکہ آپ کی پیدائش کی تاریخ کی تحدید میں علمائے کرام کا کافی اختلاف ہے اور اگر نو کے بجائے 12 کو مان لیا جائے تو ایک مسلمان کے لئے یہ کیسے زیب دیتا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دن خوشی کا جشن منائے۔ لہذا یہ جشن اسلام میں بدعت ہے، اور اسکااسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔

  • اردو

    MP4

    میلاد النبی یا وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم:زیر نظر ویڈیو میں پروفیسر سید طالب الرحمن حفظہ اللہ نے یہ بتلایا ہے کہ شیطان کا مکر بہت خطرناک ہے، موجودہ دور میں شیطانی مکرو فریب میں آکر کروڑوں مسلمان سّنت کی شاہراہ سے ہٹ کر مختلف بدعات کا شکار ہوگئے ہیں، انہی بدعات میں سے بارہ ربیع الاول کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش منانے کی بدعت ہے،جبکہ آپ کی پیدائش کی تاریخ کی تحدید میں علمائے کرام کا کافی اختلاف ہے اور اگر نو کے بجائے 12 کو مان لیا جائے تو ایک مسلمان کے لئے یہ کیسے زیب دیتا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دن خوشی کا جشن منائے۔ لہذا یہ جشن اسلام میں بدعت ہے، اور اسکااسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔

  • اردو

    MP4

    میلاد النبی یا وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم:زیر نظر ویڈیو میں پروفیسر سید طالب الرحمن حفظہ اللہ نے یہ بتلایا ہے کہ شیطان کا مکر بہت خطرناک ہے، موجودہ دور میں شیطانی مکرو فریب میں آکر کروڑوں مسلمان سّنت کی شاہراہ سے ہٹ کر مختلف بدعات کا شکار ہوگئے ہیں، انہی بدعات میں سے بارہ ربیع الاول کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش منانے کی بدعت ہے،جبکہ آپ کی پیدائش کی تاریخ کی تحدید میں علمائے کرام کا کافی اختلاف ہے اور اگر نو کے بجائے 12 کو مان لیا جائے تو ایک مسلمان کے لئے یہ کیسے زیب دیتا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دن خوشی کا جشن منائے۔ لہذا یہ جشن اسلام میں بدعت ہے، اور اسکااسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔

  • اردو

    PDF

    موجودہ زمانے میں اہل بدعت نے دین کے نام پر بے شمار بدعات ایجاد کرلی ہیں اور نصوص شریعت کو غلط معانی پہنا کر اپنی ایجاد کردہ باتوں کو پھیلا رہے ہیں۔ اس مختصر سے مضمون میں ان کی بدعات میں سے عید میلاد کی بدعت کا تذکرہ کیا گیا ہے جس میں سب سے پہلے بدعت کا لغوی وشرعی مفہوم بیان کیا گیا ہے پھر عید میلاد کی تاریخ اور اسکے جواز میں پیش کردہ احادیث کا علمی رد ّ پیش کیا گیا ہے۔

  • اردو

    JPG

    زیر نظر پوسٹر میں جشن میلاد نبوی کی شرعی حیثیت بیان کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لازم پکڑنے کی تاکید کی گئی ہے-

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    برائے مہربانى درج ذيل موضوع كے متعلق معلومات مہيا كريں: عيد ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كے موضوع ميں لوگ دو گروہوں ميں بٹے ہوئے ہيں، ان ميں سے ايك گروہ تو كہتا ہے كہ يہ بدعت ہے كيونكہ نہ تو يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں منائى گئى اور نہ ہى صحابہ كے دور ميں اور نہ تابعين كے دور ميں. اور دوسرا گروہ اس كا رد كرتے ہوئے كہتا ہے كہ: تمہيں جو كوئى بھى يہ كہتا ہے كہ ہم جو كچھ بھى كرتے ہيں وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں يا پھر صحابہ يا تابعين كے دور ميں پاياگيا ہے، مثلا ہمارے پاس علم رجال اور جرح و تعديل نامى اشياء ايسى ہيں اور ان كا انكار بھى كوئى شخص نہيں كرتا حالانكہ انكار ميں اصل يہ ہے كہ وہ بدعت نئى ايجاد كردہ ہو اور اصل كى مخالف ہو. اور جشن عيد ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كى اصل كہاں ہے جس كى مخالفت ہوئى ہے، اور بہت سارے اختلافات اس موضوع كے گرد گھومتے ہيں ؟ اسى طرح وہ اس كو دليل بناتے ہيں كہ ابن كثير رحمہ اللہ نے جشن ميلاد منانے كو صحيح كہا ہے، اس ليے آپ اس سلسلہ ميں شرعى دلائل كے ساتھ حكم واضح كريں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    يہ تو معروف ہے كہ ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم منانا بدعت ہے، ليكن بہت سارے لوگ ميلاد مناتے ہيں ليكن اس غرض سے نہيں كہ جشن ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم، بلكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى تعريف اور آپ كى زندگى وغيرہ كے متعلق، اگر يہ چيز ولادت رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے دن نہ كى جائے تو كيا پھر بھى حرام ہے ؟ اور كيا فى ذاتہ ميلاد كا كلمہ ہى اس واقع كے حرام قرار ديا ہے، مثال كے طور پر اگر ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى تعريف وغيرہ الخ بغير ميلاد كا كلمہ استعمال كيے كروں تو كيا پھر بھى حرام ہو گا، اور اس ميں لوگوں كو كھانا بھى كھلايا جائے، ميں يہ سوال اس ليے كر رہا ہوں كہ آئندہ ہفتہ وار چھٹى پر شادى كے موقع پر رات كا كھانا ہے، اور اس ليے كہ لوگ جمع ہونگے ضيافت كرنے والوں نے يہ فيصلہ كيا ہے كہ كھانے كے بعد مسجد ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے تعريف كى مناسبت سے تقارير ہوں، اور انہوں نے اسے ميلاد كا نام ديا ہے، ليكن يہ دن نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى ولادت كا دن نہيں ہے، اور نہ ہى جشن ميلاد النبى منايا جائيگا، ليكن صرف نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سيرت پر تقرير ہو گى، اور يہ انہوں نے رقص وغيرہ كے بدلے كيا تا كہ لوگ اس سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زندگى سے زيادہ استفادہ كر سكيں، برائے مہربانى كوئى نصيحت فرمائيں. دوم: جب مسجد ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سيرت اور تعريف پر اجتماع كيا جائے اور حاضرين كو كھانا ديا جائے تو كيا يہ اجتماع حرام ہو گا ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ہم ہر ماہ كے آخرى اتوار تقريبا تيس يا اس سے زيادہ عورتيں اكٹھى ہو كر قرآن خوانى كرتى ہيں اور ہر ايك تقريبا ايك سپارہ پڑھ كر ايك يا ڈيڑھ گھنٹہ ميں مكمل قرآن ختم ہو جاتا ہے، ہميں كہا جاتا ہے كہ اس طرح ہر ايك كے ليے ـ ان شاء اللہ ـ پورا قرآن شمار ہو گا، كيا يہ كلام صحيح ہے ؟ اس كے بعد ہم دعا كرتى ہيں كہ اللہ تعالى اس قرآن خوانى كا ثواب زندہ اور فوت شدگان مومنوں كو پہنچے تو كيا يہ ثواب ان كو پہنچتا ہے ؟ وہ اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا درج ذيل فرمان بناتے ہيں: \” جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس كے عمل منقطع ہو جاتے ہيں ليكن تين قسم كے نہيں، صدقہ جاريہ يا فائدہ مند علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائيں يا نيك و صالح اولاد جو اس كے دعا كرے \” اسى طرح وہ عيد ميلاد النبى مناتے ہيں جو صبح دس بجے شروع ہو كر شام تين بجے تك رہتى ہے، اس ميں ابتدا استغفار اور حمد و تسبيح اور تكبير اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم پر درود و سلام سے ہوتى ہے اور پھر قرآن پڑھتے ہيں، اور بعض عورتيں اس دن روزہ بھى ركھتى ہيں تو كيا اس دن كو يہ سارى عبادات كے ليے مخصوص كرنا بدعت شمار ہوتا ہے ؟ اسى طرح ہمارے ہاں ايك بہت لمبى دعا ہے جو سحرى كے وقت كى جاتى ہے جو اس كى استطاعت ركھتا ہو اس دعا كا نام \” دعاء رابطہ \” ہے يہ دعا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر دورد و سلام اور آپ كى جماعت پر رحمت اور سارے انبياء اور امہات المؤمنين اور صحابيات پر سلام اور خلفاء راشدين اور تابعين عظام اور اولياء و صالحين پر رحمت كى دعا كے ساتھ ہر ايك اپنا نام ذكر كرتا ہے. اور كيا يہ صحيح ہے كہ ان سب ناموں كا ذكر كرنے سے وہ ہمارا تعارف كر ليتے ہيں اور جنت ميں ہميں پكارينگے، كيا يہ دعاء بدعت ہے ؟ ميں تو يہى سمجھتى ہوں كہ يہ بدعت ہے، ليكن اكثر عورتيں ميرى مخالفت كرتى ہيں، اگر ميں غلطى پر ہوں تو كيا اللہ مجھے سزا ديگا، اور ميں حق پر ہوں تو مجھے بتائيں كہ ميں انہيں كيسے مطمئن كر سكتى ہوں ؟ ميں اس مسئلہ سے بہت پريشان ہوں جب بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى درج ذيل حديث ذہن ميں آتى ہے تو ميرى پريشانى اور غم اور بھى زيادہ ہو جاتا ہے: نبى كريم صلى اللہ عليہ و سلم كا فرمان ہے: \” ہر نيا كام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہى ہے، اور ہر گمراہى آگ ميں ہے \”

  • اردو

    MP4

    محترم ناظرین! دین کسی کی سمجھ اور ذاتی رائے کا نام نہیں ’ بلکہ کتاب اللہ وسنت رسول کا نام ہے جسے صحابہ کرام نے اپنے حبیب صلى اللہ علیہ وسلم سے حاصل کرکے امت تک بلاکسی زیادتی وکمی کے پہنچایا ہے لہذا ہروہ کام جس پر کتاب وسنت کی مہر ثبت نہ ہو اور اسے دین سمجھ کر اپنایا جائے وہ دین سے خارج شمار ہوگا . عید میلاد النبی صلى اللہ علیہ وسلم بھی اسی میں سے ایک ہے جسے لوگوں نے بغیرکسی شرعی دلیل کے اپنا لیا ہے ویڈیو میں مذکور میں فضیلة الشیخ عبد المجید بن عبد الوہاب مدنی حفظہ اللہ نے اسی میلاد سے پردہ اٹھایا ہے اور کتاب وسنت کی روشن شاہراہ پرچلنے کی تاکید فرمائی ہے.

  • اردو

    PDF

    زیر نظرکتابچہ میں عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت کو مختصرطور پرذکر کیا گیا ہے.

  • اردو

    PDF

    قارئین کرام! یہ بات کسی پرمخفی نہیں کہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے امت کو یہ نصیحت کی تھی کہ کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھامے رہنا اور دین کے نام پرایجاد کردہ خود ساختہ نئے امور سے بچتے رہنا-لیکن افسوس کی بات ہے کہ آپ کی اس قیمتی نصیحت کو پس پشت ڈال کربے شمار بدعتیں ایجاد کرلی گئیں’اور انکو جاہلوں اور نادانوں نے یا اسلام دشمنوں نے یا نفس پرستوں نے یا خواہشات کے بندوں نے یا پیٹ کے پجاریوں نے خوب خوب فروغ دیا اور پروان چڑھایا –صورت حال یہ ہوگئی کہ بدعت کو لوگ سنتت سمجھنے لگے اور حقیقی دین اجنبی بن گیا ’ "جشن میلاد" بھی انہیں بدعات میں سے ایک سنگین اور خطرناک بدعت ہے’ رسالہ مذکور میں اسی بدعت سے متعلق چند اہم نکات ذکر کئے گئے ہیں جن کا بغورمطالعہ کرکے ہم اورآپ اس بدعت کی حقیقت سے واقف ہوسکتے ہیں. نہایت ہی اہم تحریرہے ضرور استفادہ حاصل کریں.

  • اردو

    PDF

    جشن عید میلاد النبی جیسی بدعات کو اچھا سمجھنے والے کا رد : کیا بدعت کی تقسیم بدعت حسنہ اور بدعت سیئہ میں کرنا صحیح ہے؟ اورکیا جشن میلاد النبی بدعت حسنہ میں سے ہے؟ علماء کرام کا اس سلسلے میں کیا موقف ہے؟ جانئے فتوى مذکور میں.

صفحہ : 2 - سے : 1