- درجہ بندیوں کا شجرہ
- قرآن کریم
- سنّت
- عقیدہ
- فقہ وعلوم فقہ
- عبادات
- طہارت
- نماز
- جنائز
- زکاۃ
- روزہ
- حج وعمرہ
- مالی معاملات کا علم
- قسم ونذور
- خاندان
- دوا وعلاج اور شرعی دم
- کھانے اور پینے کی چیزیں
- جرائم
- سزائیں(حد)
- حکم وانصاف وفیصلہ
- جہاد
- نئے پیش آمدہ مسائل کا علم
- اقلّیات کے مسائل کا علم
- جدید مسلم کے احکام
- شرعی سیاست
- فقہی مذاہب
- فتاوے
- اصول فقہ
- فقہ کی کتابیں
- عبادات
- فضائل اعمال وطاعات اور ان سے متعلقہ باتیں
- دعوت الی اللہ
- اسلامی دعوت کی صورتحال
- بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
- رقائق ومواعظ
- اسلام کی دعوت
- Issues That Muslims Need to Know
- عربی زبان
- تاریخ
- الثقافة الإسلامية
- منبری خطبے
- Academic lessons
اسلامی معاشرہ
عناصر کی تعداد: 65
-
اردو
مُفتی : محمد بن صالح العثيمين
ایسا شخص جسے شیطان اللہ تعالی کے متعلق بہت بڑے بڑے وسوسوں سے دوچار کرتا ہے اور وہ اس سے بہت زیادہ خوف زدہ ہے اسے کیا کرنا چاہئے؟۔
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
جب مجھے وسوسہ پیدا ہواورمیں بیوی کی بات کا وسوسے کے سبب جواب نہ دوں یا پھر اپنے اس اعتقاد کی بنا پر کہ بیوی ہی اس وسوسے کا سبب ہے توکیا میرا جواب نہ دینا طلاق شمارہوگا ؟ اورجب میں اس سے عصیبیت اورانفعال سے یا متاثرہوکر بات کروں توکیا اسے طلاق شمار کیا جاۓ گا ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
632 میلادی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مستقرمدینہ میں کیسے اورکس حد تک معاشرہ کی اصلاح کرنےاوراس کی تعمیرمیں کامیاب ہوۓ ؟
- اردو
- اردو
- اردو
-
اردو
تحریر : سیّد حسین احمد مدنی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
عصرحاضرمیں عالمى سطح پر فتنے وفسادات’خوف وخطرات اورقتل وغارتگری عام ہیں’ انسان کے جان ومال’عزت وآبرو کی حفاظت مشکل میں پڑگئی ہے’ ایسے نازک حالات میں اسلام ہی وہ واحد مذہب نظرآتا ہے جواپنے دامن میں امن وسلامتى کا پیغام لئے ہوئے ہے ’ لیکن بسااوقات اسلام کی صحیح ترجمانى نہ ہونے کی وجہ سے فرقہ وارانہ فسادات رونما ہونے لگتے ہیں, حالانکہ دین اسلام فساد اورفسادیوں کی سختى سے مذمت کرتا ہے’ اسلامى حکومت میں غیر مسلم کی جان ومال کی حفاظت کرنے کا حکم دیتا ہے’انسان تو انسان حیوان کے ساتھ بھی اچھے برتاؤ کی تلقین کرتا ہے.
-
اردو
مُقرّر : حافظ ارشد بشیر عمری مدنی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ویڈیو مذکورمیں سوال وجواب کی شکل میں شراب کی تباہی اور اسکے برے اثرات کے سلسلے میں كتاب وسنت اور علم طب کی روشنی میں نہایت ہی مفید باتیں پیش کی گئی ہیں ضرور مشاہدہ فرمائیں.
-
اردو
مؤلّف : محمد بن صالح العثيمين
اصلاح معاشرہ میں عورت کا کردار: اسلام نے عورت کو وہ بلند مقام دیا ہے جو کسی بھی دوسرے مذہب نے نہیں دیا ہے۔دنیا کے مختلف مذاہب اورقوانین کی تعلیمات کا مقابلہ اگر اسلام کے اس نئے منفرد وممتازکردار(Role)سے کیا جائے، جو اسلام نے عورت کے وقار واعتبار کی بحالی، انسانی سماج میں اسے مناسب مقام دلانے، ظالم قوانین، غیر منصفانہ رسم و رواج اور مردوں کی خود پرستی، خود غرضی اور تکبر سے اسے نجات دلانے کے سلسلہ میں انجام دیا ہے، تو معترضین کی آنکھیں کھل جائیں گی، اور ایک پڑھے لکھےاورحقیقت پسند انسان کو اعتراف و احترام میں سر جھکا دینا پڑیگا۔اسلام میں مسلمان عورت کا بلند مقام،اور ہر مسلمان کی زندگی میں مؤثر کردار ہے۔صالح اور نیک معاشرے کی بنیاد رکھنے میں عورت ہی پہلا مدرسہ ہے۔عورت کے اسی نیک کردار کو سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ محمد بن صالح العثیمینؒ نے اپنے (اصلاح معاشرہ میں عورت کا کردار)نامی اس کتابچے میں قلم بند کیا ہے۔ تاکہ وہ معاشرے کی اصلاح کا بیڑا اٹھائے اور اپنی ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوسکے۔ یہ کتاب ہر مسلمان ماں اور بہن کو پڑھنی چایئے ،کیونکہ یہ خواتین کے حوالے سے بڑی مفید ترین کتاب ہے۔(راسخ) (نظرثانی: شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنیؔ)
-
اردو
مُفتی : شعبہ علمی اسلام سوال وجواب سائٹ مراجعہ : عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ
سوال:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:(مَن تمسَّك بسنّتي عندَ فسادِ أمّتي له أجرُ مائةِ شهيد(’’جس شخص نے میری امت میں فساد بپا ہونے کے وقت بھی میری سنت کو تھام کر رکھا اس کیلئے سو شہیدوں کا ثواب ہے‘‘ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اور اگر صحیح ہے تو پھر انسان کو سنت پر کار بند رہنے کیلئے کن کن کاموں کو بجا لانا چاہیے تا کہ سنت کو تھامنے والوں میں شمار ہو سکے؟ میں ایک عرب ملک میں رہائش پذیر ہوں اور صورت حال سب کے سامنے ہے۔۔تو کیا صرف گناہوں سے دور رہنا اس کیلئے کافی ہوگا؟
-
اردو
مُقرّر : ابو زید ضمیر مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
زیرنظر ویڈیو میں دین سے دوری اوربے راہ روی کے اہم اسباب کا تذکرہ کرکے ان کا مناسب شرعی حل وعلاج بتایا گیا ہے۔ نہایت ہی مفید ویڈیو ہے خود مشاہدہ کریں اور اپنے بچوں کو بھی مشاہدہ کرنے کی ترغیب دیں۔
-
اردو
مُقرّر : عبد المجید بن عبد الوہاب مدنی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
نوجوانانِ اسلام اور ان کی ذمہ داریاں : صہبا کی تپش بَن کے ایاغوں میں جلو: تم نور بصیرت ہو دماغوں میں جلو ہے روشنی درکار زمانے کو ابھی:روغن کی طرح اپنےچراغوں میں جلو (فضاابن فییضیؒ) نوجوان کسی بھی قوم یا معاشرہ کے اندر ریڑھ کی ھڈی کا درجہ رکھتے ہیں، اگران کی اصلاح ہوجائے تو بڑے سے بڑے انقلاب آسکتے ہیں، لیکن اگرنوجوان بگڑجائیں تو معاشرے میں انارکی وفساد عام ہوجائے گا۔ اسی کے پیش نظر ویڈیو مذکور میں شیخ عبد المجید بن عبد الوہاب مدنی-حفظہ اللہ-نے فرد ، معاشرہ ، وطن اور دین کے تئیں نوجوانان اسلام کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کی شاندار کوشش کی ہےـ تمام زمرہ جات، فقہ، خاندان، نوجوانوں کے مسائل،اصلاح معاشرہ.
-
اردو
تحریر : مولانا عاشق علی اثری مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
ہم جنسی فطرت کے خلاف بغاوت ہے: فطرت سلیمہ سے بغاوت کرنے والے اور پورے معاشرے اور سوسائٹی کو تباہ وبرباد کرنے والے چند مردوں اور عورتوں اور ووٹ بنک پر نگاہ رکھنے والے کچھ نیتاؤں کو چھوڑ کر فطرت سلیمہ اور عقل سلیم رکھنے والے مختلف مذاہب کے ماننے والوں نے ہم جنس پرستی کو قانونی جواز فراہم کرنے کی مخالفت کی ہے۔ جن میں ہندو بھی ہیں مسلمان بھی ،سکھ بھی ہیں عیسائی بھی، عوام بھی ہیں اور مذہبی پیشوا اور رہنما بھی۔ کیونکہ ان کی دور رس اور دوربیں نگاہیں دیکھ رہی ہیں کہ اگر‘‘ہم جنس پرستی’’ کو قانونی درجہ اور قانونی جواز دے دیا گیا تو اس کے بھیانک اور خطرناک اثرات مرتب ہوں گے اور ملک سے مذہبی اور اخلاقی قدروں کا جنازہ نکل جائے گا اور اس کو تباہی اور بربادی سے کوئی بجا نہیں سکتا۔ ان حالات میں امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کو سامنے رکھتے ہوئے بلا امتیاز مذہب وشریعت اور بلا تفریق مسلک ومشرب ہرباشعور اور سلیم الفطرت انسان کو ڈٹ کر ہم جنسی کے جواز کی مخالفت کرنی چاہئے اور بھر پور اسکا مقابلہ کرنا چاہئے۔ مذکورہ بالا معاملہ کی قباحت وشناعت اور اسکی خطرناکی کے پیش نظر مولانا عاشق علی اثری ۔حفظہ اللہ۔ نے ہم جنس پرستی کی تاریخ ، اس کی خطرناکی اور اسکے نتیجہ میں آنے والی تباہی وبربادی اور دنیا اور آخرت میں ہونے والے عذاب کے سلسلہ میں مختصر روشنی ڈالی ہے۔ تاکہ ایسے اعمال قبیحہ میں ملوّث ہونے والے مرد وعورتیں اور ان کی پُشت پناہی کرنے والے افراد، ادارے اور تنظیمیں ، روساء اور وزراء اس کے انجام بد سے واقف ہوجائیں اور اپنے آپ کو اور معاشرہ کو تباہی اور بربادی سے بچانے کی کوشش کریں۔
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميں نے ايك عيسائى عورت سے شادى كر ركھى ہے اور اس سے ميرے دو بچے بھى ہيں، ايك رمضان المبارك كے مہينہ ميں ايسا ہوا كہ ميں افطارى كر رہا تھا كہ كھانے كے دوران ميرى بيوى نے شراب نوشى شروع كر دى، اور ميں اسے اس سے نہ روك سكا، كيونكہ اگر ميں روكنے كى كوشش كرتا تو وہ طلاق كا مطالبہ كرتى اور ہو سكتا ہے طلاق كى صورت ميں بچوں كى پرورش كا حق بھى حاصل كر ليتى، اس طرح ميرے ليے بچوں كو دين اسلام كى تعليم دين مشكل ہو جاتا. ميرا سوال يہ ہے كہ كيا رمضان المبارك ميں جب وہ شراب نوشى كرے اور اس كے خاندان والے شراب نوشى كريں تو كيا ميرے ليے ان كے ساتھ بيٹھنا حرام ہے، حالانكہ ميں شراب نوشى نہيں كرتا ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميں چاليس سالہ طلاق يافتہ ايك حسب و نسب والى عورت ہوں، ميں نے سابقہ تجربہ سے بہت سخت سبق سيكھا ہے كيونكہ اختيار ظاہر كو ديكھ ہوا نہ كہ دين و اخلاق كو، اب ميرے ليے ايك دين و اخلاق والا رشتہ آيا ہے اور لوگ بھى اسےنيك و صالح كہتے ہيں، ليكن وہ شادى شدہ ہے اور اس بيوى ہمارے خاندان كى سہيلى ہے. اسى طرح معاشرتى طور پر بھى وہ ميرے خاندان سے كم درجہ كا شخص ہے، معاشرے كى نظر سے ميں اسے قبول كرنے سے خوفزدہ ہوں كہ اگر وہ رشتہ قبول كر لوں تو معاشرے ميں باتيں ہونگى، اور اسى طرح بيوى كى نظروں ميں بھى، ميں مصر سے تعلق ركھتى ہوں، مولانا صاحب آپ كو علم ہے كہ مصرى معاشرے ميں دوسرى بيوى كے بارہ ميں كيا نظريات ہيں. ميں نے نماز استخارہ كے بعد راحت محسوس كى ہے اور قريب ہے كہ بھائى سے يہ رشتہ قبول كرنے كا كہہ دوں، ليكن جب معاشرے كو ديكھتى ہوں اور لوگوں كے سوالات ذہن ميں آتے ہيں كہ اپنے سے كم درجہ كے خاندان كا رشتہ كيوں قبول كيا، اور ايك بيوى اور اس كى اولاد سے كس طرح خاوند چھين ليا حالانكہ وہ ميرے خاندان كى سہيلى بھى ہے تو ميرا سينہ تنگ ہو جاتا ہے. اس شخص نے ميرا رشتہ صرف مسلمان لڑكيوں كى عفت و عصمت محفوظ كرنے كے ليے طلب كيا ہے كسى مالى لالچ كى خاطر نہيں، خاص كر جب لڑكى نيك و صالح ہو، بلكہ وہ تو دوسروں كو بھى دوسرى شادى كى ترغيب دلاتا ہے تا كہ معاشرہ اور عورتيں عفت اختيار كريں، اس كى گواہى ميرا بھائى بھى ديتا ہے، اور پھر ميں كوئى جوان اور خوبصورت بھى نہيں كہ كوئى اور رشتہ آ جائے، وہ چھوٹى عمر كى كسى خوبصورت عورت سے بھى رشتہ كر سكتا ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ آيا اگر ميں اس رشتہ كو ٹھكرا دوں تو كيا مجھ پر كوئى گناہ ہوگا، اور اس سلسلہ ميں آپ كى رائے كيا
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
اگر كوئى شخص يہ بات كہے كہ: " مسلمانوں كے فقر اور كمزورى اور اس دور ميں ان كے پيچھے رہنے كا سبب كثرت نسل ہے، اس ليے مسلمان ترقى نہيں كر سكے، ايسا اعتقاد ركھنے والے شخص كا شريعت ميں كيا حكم ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
غم و پريشانى حاصل ہونے كى صورت ميں طلاق طلب كرنے كا كيا حكم ہے ؟ كيا اپنے ملك اور گھر والوں سے دورى ـ جس نے مجھے نفسياتى مريض بنا كر غم و پريشان كر ديا ہے ـ ايسا عذر ہے جس كى بنا پر طلاق طلب كرنا مباح ہو جاتى ہے، يہ علم ميں رہے كہ مجھے شادى سے قبل يہ علم تھا كہ ميں شادى كے بعد اپنے ملك كے علاوہ دوسرے ملك رہوں گى.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں ستائيس برس كى مسلمان لڑكى ہوں، مجھے دينى التزام كا كچھ علم نہ تھا، يا اس كى طرف راہ كا بھى علم نہ تھا، بہر حال ميں نے ايك عيسائى نوجوان سے محبت كرنا شروع كر دى اور مجھے اس نے بتايا كہ وہ مجھ سے شادى كرنے كے ليے مسلمان ہو رہا ہے، ليكن وہ اپنے اسلام كو ظاہر نہيں كرنا چاہتا كيونكہ چرچ والے اس كو قتل كر دينگے. ہم نے آپس ميں ايك ورقہ لكھا جسے " عرفى زنا يا نكاح " كا نام ديا جاتا ہے، ليكن مجھے اس وقت نكاح كے معنى كا علم نہ تھا، اور اس لڑكے نے ميرے گھر والوں كے علم كے بغير مجھ سے دخول اور جماع بھى كيا، ميں بہت خوش تھى كہ اس نے ميرى وجہ سے اسلام قبول كر ليا ہے، مجھے حمل بھى ہو گيا اور ميں نے اس كے اسلام كے اظہار كا انتظار كيا ليكن وہ بہت ہى گندا اور برا شخص نكلا اس نے مجھے بتايا كہ وہ مسلمان نہيں ہوا اور نہ ہى اس نے ميرے ساتھ شادى كو ظاہر كيا، اور امريكہ چلا گيا. اس كے بعد مجھے احساس ہوا كہ ميرا انجام قريب ہے، اور جو كچھ ميں نے كيا ہے اللہ اس كا مجھ سے انتقام لينے والا ہے ليكن اللہ تعالى نے ميرا پردہ ركھا جو كہ اللہ كى جانب سے عظيم احسان تھا، ميں نے پورى كوشش كى كہ كسى طريقہ سے اس بچہ سے چھٹكارا حاصل كر لوں، ليكن ايسا نہ ہو سكتا، ميں ولادت سے قبل گھر سے بھاگ گئى اور بچہ پيدا ہوا تو ميں نے اسے كچھ غريب و فقير افراد كے حوالے كر ديا اور انہيں اس كے اخراجات كے ليے كچھ رقم بھى دى. اللہ كى قسم پھر اللہ كى قسم ميں نے ہر قسم كے گناہ سے اللہ كے ہاں توبہ كر لى، اور اب پردہ بھى كرنے لگى ہوں اور روزے ركھتى ہوں اور نماز پنجگانہ كى پابندى كرنے لگى ہوں، اس كے چار برس بعد ميرے ليے ايك دين پر عمل كرنے والے نوجوان كا رشتہ آيا تو ميں نے بالكل صراحت كے ساتھ اس كو سب كچھ بيان كر ديا، ليكن ميں اس سے حيران ہوئى كہ اس كے باوجود اس نے مجھے نہيں چھوڑا اور ميرا ساتھ ديا اور ميرا پردہ ركھا اور ميں نے اس سے شادى كر لى. اب وہ ميرے ساتھ بہت اچھا معاملہ كر رہا ہے؛ كيونكہ وہ دين پر عمل كرتا ہے، اب ہمارى زندگى ايمان سے بھرپور ہے اور تقوى و دين پايا جاتا ہے، اب مجھے معلوم نہيں كہ اس بچے كا حكم كيا ہے كيا وہ بالفعل ميرا بچہ ہے يا كہ نہيں، اور يہ كيسے اور ميرى اس حالت كا شرعى حكم كيا ہے، اور كيا ميرے اس خاوند سے بچوں كا بھائى ہے يا نہيں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں آپ كے سامنے اپنا قصہ اور پر مشكل پيش كرنا چاہتا ہوں اميد ہے آپ اس كو مدنظر ركھتے ہوئے مجھے جواب ديں گے: ايك برس قبل دوران تعليم ميرا ايك بااخلاق لڑكى سے تعارف ہوا اور تعليم مكمل كرنے كے بعد ہم نے شادى كرنے كا وعدہ بھى كيا، ليكن ايك دن مجھے علم ہوا كہ اس كى ايك ايسے شخص كے ساتھ منگنى ہو گئى ہے جسے وہ جانتى تك نہيں، اور اس كے چچا اس شادى پر موافق ہيں، بلكہ اس نے اس آدمى كے ساتھ اس كى شادى كرنے كا وعدہ بھى كر ليا ہے، حالانكہ لڑكى كا والد اور بھائى موجود ہيں. باپ خاموش رہا اور اس نے كوئى بات نہيں كى، حالانكہ وہ اور اس كى بيٹى دونوں ہى اس شادى پر موافق نہيں، ان كے گھر ميں چچا كى بات چلتى ہے كيونكہ وہى خاندان ميں بڑى عمر كا ہے، طويل جھگڑے كے بعد چچا نے جبرا اسے نكاح پر مجبور كر ديا حالانكہ وہ كنوارى ہے. اور ايك ماہ گزرنے كے بعد علم ہوا كہ اس كا خاوند شراب نوشى كرتا ہے، اور اكثر گھر آتا ہے تو نشہ كى حالت ميں اور بيوى كو زدكوب كرتا اور گالياں نكالتا ہے، اور مكمل طور پر اسلامى احكام پر عمل نہيں كرتا. حالانكہ ميں الحمد للہ دين پر عمل كرنے والا ہوں، حتى كہ ميں نے اس كو كہا تھا اگر ميں نے تجھ سے شادى كى تو تم پردہ كرو گى، اور ميں نے عورت كے سارے فرائض بھى اسے بتائے تو وہ اس پر راضى تھى، اس لڑكى كا بڑا بھائى سفر پر گيا ہوا تھا جب وہ سفر سے واپس آيا تو اسے علم ہوا كہ اس كى بہن كى جبرا شادى كر دى گئى ہے، اور اس كا بہنوئى شراب نوشى كرتا اور بہن كو زدكوب كرتا ہے، تو وہ اپنى بہن كو گھر لے آيا اسے طلاق تو نہيں ہوئى ـ ليكن وہ والدين كے گھر ميں ہے ـ. پہلا سوال يہ ہے كہ: كيا اس لڑكى كى اجازت كے بغير يہ نكاح صحيح شمار ہو گا ؟ اور كيا باپ اور بھائى كے ہوتے ہوئے چچا كو بھتيجى كى شادى كرنے كا حق حاصل تھا ؟ دوسرا سوال يہ ہے كہ: اگر اس سے طلاق طلب كى جائے تو وہ طلاق نہيں دےگا، كيونكہ وہ جانتا ہے كہ ميں اس سے شادى كرنا چاہتا ہوں، اب جبكہ بھائى اسے گھر لے آيا ہے اور خاوند طلاق دينے سے انكار كر دے تو كيا قاضى يا امام كے ليے اسے طلاق دينا جائز ہے ؟ اور كيا اسلام ميں دين كى برابرى نہيں ہے، كيا ميں اس لڑكى كا زيادہ حقدار نہيں جبكہ اب ميں اسلامى يونيورسٹى كا طالب علم ہوں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
كيا عورت كے ليے شرابى اور نشئى خاوند سے طلاق طلب كرنا جائز ہے ؟