معلومات المواد باللغة العربية

عناصر کی تعداد: 118

  • اردو

    PDF

    شریعت اسلامى کی بے شمار خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اسمیں عدل وانصاف کا خاص خیال رکھا گیا ہے’اورعدل کا تقاضا یہ ہے کہ ہرصاحب حق کو اسکا حق دیا جائے اورہر صاحب منزلت کو اسکا مقام عطا کیا جائے.زير مطالعہ کتاب میں شیخ محمد بن صالح العثیمین -رحمہ اللہ- نے چند ایسے حقوق ذکر کئے ہیں جو تقاضائے فطرت کے موافق اور کتاب وسنت سے ثابت ہیں ’ جنکا جاننا اور اسکے مطابق عمل کرنا انسان کیلئے انتہائی ضروری ہے’اور وہ حقوق مندرجہ ذیل ہیں:1 -اللہ تعالى کے حقوق 2- نبى کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے حقوق 3- والدین کے حقوق 4-اولاد کے حقوق 5- رشتہ داروں کے حقوق 6- میاں بیوى کے حقوق 7- حکام اور رعایا کے حقوق 8-پڑوسیوں کے حقوق 9- عام مسلمانوں کے حقوق 10- غیر مسلموں کے حقوق.

  • اردو

    PDF

    متعہ اسلام کے ابتدائی ادوار میں شرعی مصلحت کے پیش نظر دوران سفر میں کافر عورتوں کے ساتھ مباح تھا اسکے بعد ہمیشہ کیلئے قیامت تک حرام قرار دے دیا گیا جیسا کہ شراب ایک زمانے میں حلال تھی مگر اسکے بعد شریعت نے اسے حرام قرار دیدیا اب شراب نوشی باجماع امت حرام ہے اسی طرح متعہ باجماع امت حرام ہے اس میں دورائے نہیں جو اسکے خلاف ہے وہ اجماع امت کے خلاف ہے. لیکن ان نام نہاد فرقوں میں سے کہ جو اپنی نسبت اسلام کی طرف کرتے ہیں ایک فرقہ ایسا بھی ہے جو متعہ کی حرمت سے انکار کرتا اور اسے حلال قراردیتا ہے- اگر تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے تو پتہ یہ چلتا ہے کہ اسلام اور شریعت محمدیہ کی طرف نسبت کرنے والے تمام کے تمام فرق متعہ کی حرمت کے قائل ہیں یہاں تک کہ شیعی فرقوں میں سے بھی تمام فرق متعہ کی حرمت کے قائل ہیں سوائے اثنا عشریہ کے کہ یہ فرقہ اپنی ڈھٹائی کی وجہ سے کسی صورت میں بھی متعہ کی حرمت کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہے.زیر مطالعہ کتاب میں انہیں کے باطل شبہات اور جھوٹے اتہامات کا شرعی پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے.

  • اردو

    DOCX

    حسن معاشرت

  • اردو

    MP3

    اس خطاب میں ماہ رمضان كے دن میں ہمبستری كرنے والے كا شرعی حكم بیان كیا گیا ہے

  • اردو

    PDF

    سوال: کیا نصرانی عورت سے شادی کی جاسکتی اوراسے قبول اسلام پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟

  • اردو

    DOCX

    سوال:کیا محرم کے مہینے میں شادی کرنا مکروہ ہے؟ میں نے کچھ لوگوں سے ایسا ہی سنا ہے۔

  • اردو

    YOUTUBE

    زیرنظرویڈیومیں چند ایسے اہم اسلامی آداب وطریقے اورضوابط بیان کئے گئے ہیں جن کو اپنا کرزوجین (شوہروبیوی) آپس میں خوشگواروسعادت مند زندگی گزارسکتے ہیں۔

  • اردو

    PDF

    زیرنظرکتاب میں نکاح وشادی کے احکام ومسائل کو کتاب وسنت کی روشنی میں نہایت ہی بہترین انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ زوجین ان احکام ومسائل کی معرفت حاصل کرکے ازدواجی زندگی کو خوشحالی وسعادت کے ساتھ بسرکرسکیں اور نکاح کا حقیقی مقصد حصول ہوسکے۔

  • اردو

    YOUTUBE

    ساس اور بہو: پیس ٹی وی اردو کے ٹاک شو پروگرام’’ الجھنیں‘‘ سیریزمیں میزبان عبد الباسط مدنی حفظہ اللہ نے مؤقرمہمان شیخ حافظ عبد العظیم عمری مدنی حفظہ اللہ کے ساتھ ’’ساس اور بہو‘‘ ایپی سوڈ میں ساس اور بہو کے درمیاں ہونے والی الجنھوں اور مشاکل کا تذکرہ کرکے اس کا مناسب شرعی حل بیان کیا ہے،اوریہ بتلایا ہے کہ ساس بھی کبھی بہواورکسی کی بیٹی تھی لہذا اسے بھی اپنی بہو کے ساتھ بیٹی جیسا سلوک کرنا چاہئے اوراس کی جائز جذبات واحساسات کی قدرکرنی چاہئے،اسی طرح بہو کو بھی سسرال میں آنے کے بعد اپنی ذمے داریوں کا احساس رکھتے ہوئے شوہر کی اطاعت کے ساتھ ساتھ ساس اورسسُر کا احترام اوران کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہئے تب جاکر گھروخاندان میں امن وسکون وخوشحالی آسکتی ہے۔

  • اردو

    MP4

    اس ویڈیو میں حافظ عبد العظیم عمری مدنی حفظہ اللہ نے نہایت بہترین اندازمیں میاں بیوی کے درمیان اختلافات کے اسباب اور ان کا شرعی حل پیش کیا ہے۔

  • اردو

    PDF

    زیر مطالعہ کتاب’’ 477 سوال وجواب برائے نکاح وطلاق‘‘ سعودی عرب کے معتمد وکبار علمائے کرام کے نکاح ،طلاق ،خلع اور عدّت وغیرہ جیسے اہم مسائل کےجوابات پر مشتمل ہے تاکہ مسلمان شخص نکاح وطلاق کے جملہ مسائل کو کتاب وسنت کی روشنی میں جان کر ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنا سکے، کتاب کی افادیت کے پیش نظر جناب محمد یاسر حفظہ اللہ نے اسے نہایت جانفشانی وعرق ریزی سے بہترین اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اور ادارہ بیت السلام، ریاض نے اسے زیور طباعت سے آراستہ کرکےہدیہ قارئین کیا ہے، رب العالمین اس کتاب کے نفع کو عام کرے، اور کتاب کے مؤلف،مترجم ،ناشر وجملہ متعاونین کی مساعی جمیلہ کو قبول کرکے ان سب کے لئے صدقہ جاریہ بنائےآمین۔

  • اردو

    MP4

    زیر نظر ویڈیو میں ایڈوکیٹ فیض سیّد -حفظہ اللہ- نے جماع ، ہمبستری، سیکس کے طریقہ کو کتاب اللہ اور پاکیزہ سنّت کی روشنی میں نہایت تفصیل سے بیان کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس ویڈیو کا مشاہدہ ایک لاکھ تیس ہزارسے زیادہ مرتبہ ہوچکا ہے۔ شادی کی دہلیز پے قدم رکھنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کیلئے اس ویڈیو کا مشاہدہ نہایت ہی مفید ثابت ہوگا، تاکہ ازدواجی زندگی کے پیچیدہ مسائل اور اس سلسلے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دُور کرکے پاکیزہ سنت کی روشنی میں ازدواجی زندگی کو خو شگوار بنا سکیں۔

  • اردو

    PDF

    شیخ محمد بن صالح المنجد ۔ حفظہ اللہ۔ سے پوچھا گیا : کہ عیسائی لڑکی مسلمان ہو چکی ہے لیکن اس نے اسلام کا اعلان نہیں کیا ہے اور اسکے گھر والے اسکی شادی کسی نصرانی لڑکے سے کروانا چاہتے ہیں تو ایسی حالت میں شرعی حکم کیا ہے؟ فتوی مذکور میں اسی کا جواب پیش ہےـ.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    مسلمان شخص كى كيتھولك عيسائى بيوى كو اپنے دنيى تہوار منانے كى اجازت كيوں نہيں، حالانكہ وہ مسلمان سے شادى شدہ ہے اور اپنے عقيدہ پر بھى قائم ہے ؟ كيا اس عيسائى بيوى كو اپنے اعتقاد كے مطابق عبادت كرنے كى اجازت ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ہمارے ملك ميں شادى بياہ كى تقريبات موسقيى و گانے اور رقص و سرور پر مشتمل ہوتى ہيں، كيا اگر ميں شادى ميں تقريب ميں جا كر گانے كى مجلس سے دور بيٹھوں خاص كر اپنے اور سسرالى خاندان كى شادى تقريب ميں جاؤں تو كيا گنہگار ٹھرونگى، ميں وہاں نہ جانے اور كھانے وغيرہ مباح امور ميں شركت نہ كرنے كى استطاعت نہيں ركھتى ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى والدہ اور ميرى بيوى كے مابين تعلقات بہت خراب ہيں، اور اس درجہ تك خراب ہو گئے ہيں كہ ميرى والدہ ميرى بيوى كا چہرہ بھى نہيں ديكھنا چاہتى، والدہ چاہتى ہے كہ ہم عليحدہ ہو جائيں، ليكن ميں اپنى والدہ كو نہيں چھوڑنا چاہتا كيونكہ ميں خاندان ميں بڑا بيٹا ہوں، اور اسى طرح ميں انہيں ناراض بھى نہيں كرنا چاہتا، تو كيا ميں اپنى بيوى كو طلاق دے دوں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ايك ايسے شخص سے شادى شدہ ہوں جو مجھ سے محبت نہيں كرتا، اور نہ ہى ميرے اخراجات برداشت كرتا ہے اور ميرے ساتھ معاملات بھى صحيح نہيں كرتا، اور سنت پر ميرا عمل كرنا بھى اسے برا لگتا ہے، اور مجھے ملازمت كرنے پر مجبور كرتا ہے، ميں اس سے خلع لينا چاہتى ہوں، ليكن ميرے والدين انكار كرتے ہيں، اس سلسلہ ميں شريعت كى رائے كيا ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى بہن كى شادى كو آٹھ ماہ ہوئے ہيں، اور اسے شكايت ہے كہ وہ اپنے خاوند سے محبت نہيں كرتى اس ليے طلاق چاہتى ہے، حالانكہ اس كا خاوند ايك اچھے اخلاق والا اور صاحب علم اور نوجوانوں ميں افضل ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ ان دونوں كى اصلاح كے ليے آپ مجھے كيا نصيحت كرتے ہيں، يا كہ ان كے ليے طلاق ہى مناسب ہو گى ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے عزيز بھائيو ميں كيتھولك مذہب ركھنے والى عورت ہوں اور كئى برس سے شادى شدہ بھى ميرى خوبصورت سى دو بيٹياں بھى ہيں، تقريبا پانچ برس سے ميں اپنے خاوند كو پسند نہيں كرتى، ليكن طلاق كے متعلق كبھى سوچا بھى نہيں تھا، كيونكہ ميرا دين اس كى اجازت نہيں ديتا. پچھلے برس ميں اپنے آپ پر كنٹرول نہ ركھ سكى اور ايك چھوٹى عمر كے مسلمان نوجوان كے ساتھ حرام تعلقات قائم كر بيٹھى، اور اس بنا پر كہ وہ ہمارے ليے ايك فليٹ كرايہ پر لے ميں نے اس كے ساتھ عرفى نكاح پر دستخط بھى كر ديے، ليكن جب اس كے خاندان والوں كو علم ہوا تو اس نے وہ كاغذ پھاڑ ديا، ہمارے يہ تعلقات صرف ايك ہفتہ رہے اور پھر ميں نے توبہ كر لى، اور وہ بھى اس سے توبہ كر چكا ہے. اور اس نے اب ايك مسلمان لڑكى سے منگنى كر لى ہے، اور مجھے بھى پچھلے ماہ ايك اچھا سا مسلمان شخص ملا جو شادى شدہ بھى ہے اور اس كے دو بچے بھى ہيں، اور بعض اوقات ہمارى ڈيوٹى اكٹھى ہوتى ہے اور اچھے دوست بھى ہيں اور ہم اس دوسرے كے بہت قريب بھى ہيں، ليكن ابھى تك كوئى حرام كام نہيں كيا، ميرے كچھ سوالات ہيں: 1 ـ كيا ميرى پہلى عرفى شادى ابھى تك موجود ہے، ہم نے دو گواہوں اور ايك وكيل كى موجودگى ميں شادى كى تھى، ليكن مجھے يہ علم نہ تھا كہ يہ حقيقى شادى ہے اور پھر ميں شادى شدہ بھى تھى ؟ 2 ـ اب ميں اپنے خاوند سے طلاق لينا چاہتى ہوں، كيونكہ ميں اس سے محبت نہيں كرتى اور نہ ہى خاوند اور اپنى بچيوں كے ساتھ مسلسل جھوٹ بول سكتى ہوں ؟ 3 ـ اگر مجھے طلاق ہو جاتى ہے تو كيا ميرے ليے اس اچھے مسلمان دوست سے اسلامى شادى كر كے دوسرى بيوى بننا جائز ہے، اور عدت كى مدت كتنى ہو گى ؟ 4 ـ اس نے مجھے بتايا ہے كہ اس كى پہلى بيوى كہتى ہے اگر اس نے دوسرى شادى كى تو وہ اس سے طلاق لے كر بچوں سميت چلى جائيگى اس ليے ميں آپ سے شادى نہيں كر سكتا، تو كيا اس كى پہلى بيوى كو ايسا كرنے كا حق حاصل ہے ؟ ميں نے چاہتى كہ ميرى وجہ سے اسے تكليف اور اذيت سے دوچار ہونا پڑے كہ وہ اپنے خاندان سے دور رہے، اور خاندان كو ملنے نہ جائے، ميں نہ تو اس سے مال حاصل كرنا چاہتى ہوں اور نہ ہى ميں اس كے خاندان كا خسارہ اور نقصان كرنا چاہتى ہوں اور نہ ہى اس كى پہلى بيوى كے ساتھ كوئى برائى كرنا چاہتى ہوں، اور نہ ہى ميں اس پر غيرت ركھتى ہوں بلكہ ميں تو اس كى دوسرى بيوى بن كر اس كے ملك ميں بھى رہنے كے ليے تيار ہوں اور بعض اوقات اپنے ملك آ جايا كرونگى تا كہ اپنى بيٹيوں كو مل ليا كروں. اگر آپ اس موضوع ميں ميرا تعاون كرينگے تو ميں آپ كى مشكور رہوں گى، اللہ تعالى آپ كى حسنات و نيكيوں ميں اضافہ فرمائے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى والدہ ميرى بيوى كو بغير ناحق تنگ كرتى ہے حتى كہ بيوى كے خاندان والوں كو بھى برا كہتى ہے، اور بيوى اور اس كے خاندان والوں پر ناحق غلط قسم كے الزامات لگاتى رہتى ہے، اس كے نتيجہ ميرى بيوى اپنى ساس سے قطع تعلق كرنے لگى ہے. يہ علم ميں رہے كہ ميں والدہ كو ملتا رہتا اور ٹيلى فون پر بھى ان كى خيريت دريافت كرتا رہتا ہوں، ميرى والدہ كو ميرى بيوى كى جانب سے قطع تعلقى كى توقع نہ تھى ليكن جب بيوى نے ايسا كيا تو والدہ اس كا الزام مجھ پر لگانے لگى كہ ميں نے ہى بيوى كو ايسا كرنے كى اجازت دى ہے، والدہ كہتى ہے كہ جب تك ميرى بيوى كے اس سے تعلقات صحيح نہيں ہوتے تو وہ مجھ سے قيامت تك راضى نہيں ہوگى، ميں بيوى پر سختى نہيں كرنا چاہتا بلكہ اسے اختيار ديا ہے كہ وہ رابطہ ركھے يا نہ ركھے، اب تو والدہ مجھے ناحق بد دعائيں دينے لگى ہيں. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا ميرى بيوى كا اپنى ساس سے قطع تلقى كرنے ميں كوئى محروميت ہے يا پھر ايسا كرنے كا حكم كيا ہے ؟ دوسرا سوال يہ ہے كہ: كيا والدہ كو حق ہے كہ وہ مجھ پر راضى ہونے كے ليے اپنے ساتھ ميرى بيوى كے تعلقات بحال كرنے اور ملنے كى شرط ركھے، حالانكہ ميں نماز ميں والدہ كے ليے دعا مانگتا رہتا ہوں، اور والدہ كى جانب سے صدقہ بھى كرتا ہوں ؟ تيسرا سوال يہ ہے كہ: اگر ميرى بيوى قطع تعلقى پر مصر رہے تو كيا والدہ كى ناراضگى كا گناہ مجھ پر ہوگا يا نہيں ؟ برائے مہربانى معلومات فراہم كر كے عند اللہ ماجور ہوں.

صفحہ : 6 - سے : 1