علمی زمرے

معلومات المواد باللغة العربية

نکاح کے آداب

عناصر کی تعداد: 32

  • اردو

    PDF

    متعہ اسلام کے ابتدائی ادوار میں شرعی مصلحت کے پیش نظر دوران سفر میں کافر عورتوں کے ساتھ مباح تھا اسکے بعد ہمیشہ کیلئے قیامت تک حرام قرار دے دیا گیا جیسا کہ شراب ایک زمانے میں حلال تھی مگر اسکے بعد شریعت نے اسے حرام قرار دیدیا اب شراب نوشی باجماع امت حرام ہے اسی طرح متعہ باجماع امت حرام ہے اس میں دورائے نہیں جو اسکے خلاف ہے وہ اجماع امت کے خلاف ہے. لیکن ان نام نہاد فرقوں میں سے کہ جو اپنی نسبت اسلام کی طرف کرتے ہیں ایک فرقہ ایسا بھی ہے جو متعہ کی حرمت سے انکار کرتا اور اسے حلال قراردیتا ہے- اگر تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے تو پتہ یہ چلتا ہے کہ اسلام اور شریعت محمدیہ کی طرف نسبت کرنے والے تمام کے تمام فرق متعہ کی حرمت کے قائل ہیں یہاں تک کہ شیعی فرقوں میں سے بھی تمام فرق متعہ کی حرمت کے قائل ہیں سوائے اثنا عشریہ کے کہ یہ فرقہ اپنی ڈھٹائی کی وجہ سے کسی صورت میں بھی متعہ کی حرمت کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہے.زیر مطالعہ کتاب میں انہیں کے باطل شبہات اور جھوٹے اتہامات کا شرعی پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے.

  • اردو

    PDF

    سوال: کیا نصرانی عورت سے شادی کی جاسکتی اوراسے قبول اسلام پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟

  • اردو

    DOCX

    سوال:کیا محرم کے مہینے میں شادی کرنا مکروہ ہے؟ میں نے کچھ لوگوں سے ایسا ہی سنا ہے۔

  • اردو

    PDF

    زیرنظرکتاب میں نکاح وشادی کے احکام ومسائل کو کتاب وسنت کی روشنی میں نہایت ہی بہترین انداز میں بیان کیا گیا ہے تاکہ زوجین ان احکام ومسائل کی معرفت حاصل کرکے ازدواجی زندگی کو خوشحالی وسعادت کے ساتھ بسرکرسکیں اور نکاح کا حقیقی مقصد حصول ہوسکے۔

  • اردو

    PDF

    زیر مطالعہ کتاب’’ 477 سوال وجواب برائے نکاح وطلاق‘‘ سعودی عرب کے معتمد وکبار علمائے کرام کے نکاح ،طلاق ،خلع اور عدّت وغیرہ جیسے اہم مسائل کےجوابات پر مشتمل ہے تاکہ مسلمان شخص نکاح وطلاق کے جملہ مسائل کو کتاب وسنت کی روشنی میں جان کر ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنا سکے، کتاب کی افادیت کے پیش نظر جناب محمد یاسر حفظہ اللہ نے اسے نہایت جانفشانی وعرق ریزی سے بہترین اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ اور ادارہ بیت السلام، ریاض نے اسے زیور طباعت سے آراستہ کرکےہدیہ قارئین کیا ہے، رب العالمین اس کتاب کے نفع کو عام کرے، اور کتاب کے مؤلف،مترجم ،ناشر وجملہ متعاونین کی مساعی جمیلہ کو قبول کرکے ان سب کے لئے صدقہ جاریہ بنائےآمین۔

  • اردو

    MP4

    زیر نظر ویڈیو میں ایڈوکیٹ فیض سیّد -حفظہ اللہ- نے جماع ، ہمبستری، سیکس کے طریقہ کو کتاب اللہ اور پاکیزہ سنّت کی روشنی میں نہایت تفصیل سے بیان کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس ویڈیو کا مشاہدہ ایک لاکھ تیس ہزارسے زیادہ مرتبہ ہوچکا ہے۔ شادی کی دہلیز پے قدم رکھنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کیلئے اس ویڈیو کا مشاہدہ نہایت ہی مفید ثابت ہوگا، تاکہ ازدواجی زندگی کے پیچیدہ مسائل اور اس سلسلے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دُور کرکے پاکیزہ سنت کی روشنی میں ازدواجی زندگی کو خو شگوار بنا سکیں۔

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ہمارے ملك ميں شادى بياہ كى تقريبات موسقيى و گانے اور رقص و سرور پر مشتمل ہوتى ہيں، كيا اگر ميں شادى ميں تقريب ميں جا كر گانے كى مجلس سے دور بيٹھوں خاص كر اپنے اور سسرالى خاندان كى شادى تقريب ميں جاؤں تو كيا گنہگار ٹھرونگى، ميں وہاں نہ جانے اور كھانے وغيرہ مباح امور ميں شركت نہ كرنے كى استطاعت نہيں ركھتى ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے عزيز بھائيو ميں كيتھولك مذہب ركھنے والى عورت ہوں اور كئى برس سے شادى شدہ بھى ميرى خوبصورت سى دو بيٹياں بھى ہيں، تقريبا پانچ برس سے ميں اپنے خاوند كو پسند نہيں كرتى، ليكن طلاق كے متعلق كبھى سوچا بھى نہيں تھا، كيونكہ ميرا دين اس كى اجازت نہيں ديتا. پچھلے برس ميں اپنے آپ پر كنٹرول نہ ركھ سكى اور ايك چھوٹى عمر كے مسلمان نوجوان كے ساتھ حرام تعلقات قائم كر بيٹھى، اور اس بنا پر كہ وہ ہمارے ليے ايك فليٹ كرايہ پر لے ميں نے اس كے ساتھ عرفى نكاح پر دستخط بھى كر ديے، ليكن جب اس كے خاندان والوں كو علم ہوا تو اس نے وہ كاغذ پھاڑ ديا، ہمارے يہ تعلقات صرف ايك ہفتہ رہے اور پھر ميں نے توبہ كر لى، اور وہ بھى اس سے توبہ كر چكا ہے. اور اس نے اب ايك مسلمان لڑكى سے منگنى كر لى ہے، اور مجھے بھى پچھلے ماہ ايك اچھا سا مسلمان شخص ملا جو شادى شدہ بھى ہے اور اس كے دو بچے بھى ہيں، اور بعض اوقات ہمارى ڈيوٹى اكٹھى ہوتى ہے اور اچھے دوست بھى ہيں اور ہم اس دوسرے كے بہت قريب بھى ہيں، ليكن ابھى تك كوئى حرام كام نہيں كيا، ميرے كچھ سوالات ہيں: 1 ـ كيا ميرى پہلى عرفى شادى ابھى تك موجود ہے، ہم نے دو گواہوں اور ايك وكيل كى موجودگى ميں شادى كى تھى، ليكن مجھے يہ علم نہ تھا كہ يہ حقيقى شادى ہے اور پھر ميں شادى شدہ بھى تھى ؟ 2 ـ اب ميں اپنے خاوند سے طلاق لينا چاہتى ہوں، كيونكہ ميں اس سے محبت نہيں كرتى اور نہ ہى خاوند اور اپنى بچيوں كے ساتھ مسلسل جھوٹ بول سكتى ہوں ؟ 3 ـ اگر مجھے طلاق ہو جاتى ہے تو كيا ميرے ليے اس اچھے مسلمان دوست سے اسلامى شادى كر كے دوسرى بيوى بننا جائز ہے، اور عدت كى مدت كتنى ہو گى ؟ 4 ـ اس نے مجھے بتايا ہے كہ اس كى پہلى بيوى كہتى ہے اگر اس نے دوسرى شادى كى تو وہ اس سے طلاق لے كر بچوں سميت چلى جائيگى اس ليے ميں آپ سے شادى نہيں كر سكتا، تو كيا اس كى پہلى بيوى كو ايسا كرنے كا حق حاصل ہے ؟ ميں نے چاہتى كہ ميرى وجہ سے اسے تكليف اور اذيت سے دوچار ہونا پڑے كہ وہ اپنے خاندان سے دور رہے، اور خاندان كو ملنے نہ جائے، ميں نہ تو اس سے مال حاصل كرنا چاہتى ہوں اور نہ ہى ميں اس كے خاندان كا خسارہ اور نقصان كرنا چاہتى ہوں اور نہ ہى اس كى پہلى بيوى كے ساتھ كوئى برائى كرنا چاہتى ہوں، اور نہ ہى ميں اس پر غيرت ركھتى ہوں بلكہ ميں تو اس كى دوسرى بيوى بن كر اس كے ملك ميں بھى رہنے كے ليے تيار ہوں اور بعض اوقات اپنے ملك آ جايا كرونگى تا كہ اپنى بيٹيوں كو مل ليا كروں. اگر آپ اس موضوع ميں ميرا تعاون كرينگے تو ميں آپ كى مشكور رہوں گى، اللہ تعالى آپ كى حسنات و نيكيوں ميں اضافہ فرمائے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے ليے ايك شخص كا رشتہ آيا ہے جس كے بارہ ميں ميرا خيال ہے كہ وہ نيك و صالح اور سلف صالحين كے منہج پر ہے، باقى معاملہ اللہ ہى جانتا ہے، اور وہ عمر ميں مجھ سے چھوٹا ہے، اس نے شرط ركھى ہے كہ اس كى شادى ميں اس كے گھر والے نہيں آئينگے؛ كيونكہ وہ گھر والوں كو اپنى شادى كے بارہ ميں نہيں بتانا چاہتا، اس ليے كہ اسے اس شادى سے انكار كا خدشہ ہے، كيونكہ ميں عمر ميں اس سے بڑى ہوں. اس ليے اس نے واضح كر ديا ہے، تو كيا يہ شخص صحيح كر رہا ہے، اور مجھے كيا كرنا چاہيے ؟ برائے مہربانى مجھے معلومات فراہم كريں.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى چار برس قبل ايك شخص سے شادى ہوئى اور اس كى ايك بيٹى بھى ہو چكى ہے، خاوند مجھے كہنے لگا يہ شادى ميرى بيوى اور والد پر مخفى رہنى چاہيے حتى انہيں لوگوں كے ذريعہ ہى علم ہو ميرى جانب سے پتہ نہ چلے، ميں نے اس كى موافقت كى اور جب سے ہم نے شادى كى ہے وہ ميرے پاس صرف ايك ہفتہ سويا ہے، وہ بھى اس طرح كہ سفر كا بہانہ كر كے اور اس كے بعد وہ ميرے پاس گھر ميں نہيں سويا، ميں اكيلى رہ رہى ہوں وہ روزانہ آتا تھا اور مجھے حمل بھى ٹھر گيا اور ميں نے ايك بچى بھى جنم دى جس كى عمر دو برس ہو چكى ہے اور آج تك اس بچى كا نام اندارج نہيں كرايا گيا اس خوف سے كہ كہيں اس كى بيوى كو علم نہ ہو جائے، يہ سارا وقت ميں صبر و شكر ميں بسر كرتى رہى اور كہتى كہ كوئى حرج نہيں كيونكہ صراحتا ميرا خاوند ايك انسان ہے جس كى كوئى مثال نہيں ملتى، وہ مجھ سے محبت كرتا ہے. ليكن ساڑھےتين برس گزرنے كے بعد اس كى پہلى بيوى اور اس كے والد كو علم ہو گيا اور وہ مجھے طلاق دينے كا مطالبہ كرنے لگى ليكن خاوند نے مجھے طلاق دينے سے انكار كر ديا اور اسے بھى طلاق دينے سے انكار كر ديا، ليكن اب تك وہ ہمارے درميان عدل نہيں كر پا رہا، اور ميرے اور اپنى بيٹى كے ہاں كبھى نہيں سويا، اور نہ ہى اس نے بچى كا اپنے نام سے اندراج كرايا ہے مجھے اس كا سبب معلوم نہيں كہ ايسا كيوں ہے، حتى كہ جمعہ كے دن بھى اس كے ليے ہمارے ہاں آنا مشكل ہو چكا ہے، يہاں تك كہ اگر ميرى بيٹى رات كو بيمار ہو جائے تو ميں اسے نہيں بتا سكتى اور ہميشہ اكيلے ہى ہاسپٹل لے جاتى ہوں مجھے سمجھ نہيں آ رہى كہ ميں كيا كروں، اللہ كى قسم ميں ہر وقت اللہ سے دعا كرتى ہوں كے وہ مجھے صبر دے كيونكہ ان برسوں ميں مجھے بہت زيادہ اكتاہٹ و تھكاوٹ ہو چكى ہے، اور پتہ نہيں كب تك ايسا ہو. يہ علم ميں رہے كہ ميرا خاوند اللہ سے ڈرنے والا ہے،اور كبھى نماز ترك نہيں كى، اور نيكى و بھلائى كے عمل كرنے والا ہے، جب بھى ميں نے اس سے بات كى تو وہ مجھے كہتا ہے ہر چيز اپنے وقت پر اچھى ہوتى ہے، اور تم نے بہت صبر كيا ہے، اب تم زيادہ صبر نہيں كر سكتى، برائے مہربانى ميرا تعاون كريں كيونكہ حقيقتا ميں زيادہ ظلم برداشت نہيں كر سكتى ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے منگيتر كو علم ہے كہ اس سے معرفت سے قبل ميرے ايك دوسرے شخص كے ساتھ تعلقات تھے جو اس كا دوست بھى ہے اس شخص اور ميرے مابين كئى كچھ ہوتا رہا ليكن بڑا اور فحش كام نہيں ہوا، ليكن يہ كام حرام ضرور تھا. مگر اب ميں توبہ كر چكى ہوں اور اللہ سے بخشش كى دعا كرتى ہوں مشكل يہ درپيش ہے كہ ماضى ميں ميرے اور اس كے دوست ميں جو كچھ ہوتا رہا ہے اس ميں اسے شك ہے، اور پھر اس نے اپنے كچھ دوستوں سے ميرے بارہ ميں غلط قسم كى باتيں سنى ہيں، اوراس كے اس دوست نے جو كچھ ہمارے مابين ہوا تھا اسے فاش كر ديا ہے. اس ليے ميرے منگيتر نے مجھے قسم دى كہ ميں جو كچھ ہوا ميں سب بيان كروں اور قسم اٹھائى كہ اگر ميں نے جھوٹ بولا يا كچھ چھپايا تو شادى كے بعد ميں اس پر حرام ہوں، ميں مسجد ميں قرآن پكڑ كر قسم اٹھائى كہ مجھ پر كچھ چھپانا حرام ہے، حالانكہ حقيقت ميں جو كچھ ماضى ميں ہوا ميں نے اسے چھپايا تھا. يہ علم ميں رہے كہ ان شاء ميرى شادى قريب ہى ہونے والى ہے، مجھے خوف ہے كہ كہيں ميں اس كے حق ميں گنہگار تو نہيں، اور وہ ہميشں مجھے كہتا ہے كہ اگر كچھ چھپايا تو ميں اسے معاف نہيں كرونگا، اور اللہ كے سامنے اس پر راضى نہيں ہونگا، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ ميں كيا كروں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    كيا مسلمان لڑكى كے ليے آسٹريليا ميں مقيم شخص سے شاى كرنا جائز ہے، وہ وہى پيدا ہوا ہے اور اب پى ايچ ڈى كى تعليم مكمل كر رہا ہے، اس نوجوان كا اس لڑكى سے رشتہ طے ہو چكا ہے تقريبا ايك برس بعد وہ شادى كرينگے؛ كيا لڑكى كے ليے وہاں جا كر اس كے ساتھ رہنا جائز ہوگا ـ آپ جناب كے ليے واضح ہے كہ اس ملك ميں كيا كچھ قباحتيں موجود ہيں ـ يہ علم ميں رہے كہ لڑكى بھى سب دينى تعليمات كا التزام نہيں كرتى، اور اسى طرح وہ شخص بھى مكمل دينى تعليمات پر عمل نہيں كرتا يا اس سے كم كرتا ہے، برائے مہربانى اگر آپ ہميں اس كے بارہ ميں معلومات فراہم كريں تو بہتر ہے، اور لڑكى كے گھر والوں كو آپ كيا نصيحت كرتے ہيں كيونكہ وہ دينى التزام كرتے ہيں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں اٹھائيس برس كى ہوں، بااعتماد اور دين كا التزام كرنے والى ہوں، الحمد للہ ہر كوئى ميرا احترام كرتا اور مجھ سے محبت كرتا ہے، ميرى شادى نہيں ہوئى، سبب يہ ہے كہ جب بھى ميرا كوئى رشتہ آتا ہے تو ميں كوشش كرتى ہوں كہ اس ميں كوئى عيب نكالوں تا كہ اس رشتہ سے انكار كر دوں، ليكن پھر بعد ميں نادم ہوتى ہوں. ميرى ايك سہيلى جو مجھ سے محبت بھى كرتى ہے اور ميرى مصلحت بھى چاہتى ہے كچھ ايام قبل اس نے مجھ سے كہا يہ جادو كى وجہ سے ہے جو چاہتا ہے كہ آپ كى شادى نہ ہو اس نے آپ پر جادو كر ركھا ہے. ميں اس موضوع كے متعلق شرعى حكم معلوم كرنا چاہتى ہوں، آيا كيا ممكن ہے كہ واقعى ايسا ہو سكتا ہے ؟ يعنى كيا يہ ممكن ہے كہ وہ مجھے ايسا جادو كر ديں جو ميرے خيال ميں رشتہ سے انكار پيدا كر دے چاہے آنے والے رشتہ پر مطمئن بھى ہوں. اور اگر يہ بات صحيح ہے تو يہ بتائيں كہ اس كا حل كيا ہے ؟ ميرى سہيلى نے مجھے يہ بھى كہا كہ كچھ ايسے افراد موجود ہيں جو يہ جادو ختم كر سكتے ہيں، برائے مہربانى ميرى مدد فرمائيں كيونكہ ميں اس واقع كى تصديق نہيں كرتى.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ٹيچر ہوں اور ميرى عمر اكتيس برس ہے، ميں ( 1996 ) سے ليكر ( 1997 ) كے آخر تك محكمہ تربيت و تعليم ميں ملازم رہى ہوں، ميرے ليے ميرے سكول كے ايك ساتھى نے رشتہ طلب كيا تو ميں نے اسے انتظار كرنے كا كہا كہ پہلے ميرى بڑى بہن كى شادى ہونے دو، چنانچہ ( 2000 ) ميں بڑى بہن كى شادى كے بعد اس مدرس نے گھر آ كر ميرا رشتہ طلب كيا ليكن ميرے والد نے اس رشتہ سے انكار كر ديا حالانكہ والدہ راضى تھى. والد صاحب نے انكار كرنے كى دليل يہ دى كہ اس نے تو ابھى ايم اے اور پى ايچ ڈى كرنى ہے، اور احتمال ہے كہ يونيورسٹى ميں اسے پڑھانا بھى پڑے، اسى طرح كئى ايك اور بھى رشتے آئے تو ان سے بھى انكار كر ديا، سبب يہ تھا كہ يونيورسٹى ميں ملازمت كے بعد اس سے بھى بہتر رشتہ آئيگا ( جن رشتوں كا انكار كيا گيا اس ميں ايك انجينئر كا بھى رشتہ آيا تھا ) اور ( 2002 ) ميں مجھے يونيورسٹى ميں بطور استاد متعين كر ديا گيا، اور بھى كئى ايك رشتے آئے، ليكن والد صاحب نے ان سے كئى اسباب كى بنا پر انكار كر ديا. جو رشتہ بھى آتا اسے يہ كہہ كر انكار كر ديا گيا كہ وہ تو پڑھائى ميں مشغول ہے... جس ميں ايك ڈاكٹر كا بھى رشتہ آيا تھا اس كا رشتہ اس ليے رد كيا گيا كہ وہ ميرى نوكرى اور مرتبہ كا لالچى تھا، جس مدرس اور ٹيچر كا سب سے پہلے رشتہ آيا تھا اس نے دوبارہ رشتہ لينے كى كوشش كى اور ميرى مكمل اور واضح موافقت كے اعلان كے باوجود اس رشتہ سے انكار كر ديا گيا اور والد نے دليل يہ دى كہ تمہارا پيشہ مختلف ہے ( وہ مدرس ہے اور ميں يونيورسٹى ميں ليكچرار ). باوجود اس كے كہ وہ علمى طور پر ميرا ہم پلہ ہے كيونكہ وہ يونيورسٹى كى تعليم بھى اسى شعبہ ميں مكمل كريگا، اور ثقافتى اور معاشرتى طور پر بھى وہ ميرے مناسب ہے، اور اسى طرح مالى حالت بھى اچھى ہے، اور اخلاقى اور دينى اعتبار سے بھى بہتر ہے. ( 2003 ) سے اب ( 2006 ) تك سوائے اس شخص كے ميرے ليے كسى اور كا رشتہ نہيں آيا اور وہ اب تك مجھ سے شادى كرنے پر مصر ہے، اور ميں بھى اس سے شادى كرنے كى رغبت ركھتى ہوں، ميرے والد صاحب نے مجھے بتايا ہے كہ تمہارا مدرس سے شادى كرنے سے غير شادى شدہ رہنا ہى افضل ہے، اور دليل يہ دى كہ ميرى ملازمت پكى ہے، اور پھر آمدنى بھى بہت زيادہ ہے ميں شادى كى محتاج نہيں. اور اس كے نزديك يہ چيز حقيقت پر مبنى ہے، اور يہ چيز ميرے ليے نفسياتى ضرر اور پريشانى كا باعث ہوگا، كيونكہ ميرے رائے اور لالچ ملازمت ميں نہيں بلكہ ميں تو ايك خاندان اور گھر بنانا چاہتى ہوں. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا مجھے حق حاصل ہے كہ ميں ولى كے علم كے بغير ہى شادى كر لوں ؟ اور كيا يہ رشتہ ميرے ليے كفؤ شمار نہيں ہوتا، برائے مہربانى اس سلسلہ ميں مجھے تفصيل سے معلومات عنائت كريں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ایک جدید مسلم دوست کا سوال : ایک آدمی نے شادی کی جس سے اس کے دو بچے ہيں ، وہ کام کے سلسلے میں سعودیہ گیا اوراپنے بیوی بچوں کوملک میں ہی چھوڑ دیا ، سعودیہ میں ایک عورت سے تعارف کے بعد پہلی بیوی کے علم کے بغیر ہی دوسری شادی کرلی اوراس سے بھی ایک بچہ پیدا ہوا اورسعودیہ میں کام کرنے والے دونوں میاں بیوی نے اسلام قبول کرلیا ۔ اس لیے کہ وہ دونوں جدید مسلمان ہیں ان کوخدشہ ہے کہ ہم نے گناہ کا کام کیا ہے ، توکیا ممکن ہے کہ آپ ہمیں کوئ نصیحت کریں ؟ 1 - مذکورہ تعلق کا کیا حکم ہے ؟ 2 - آدمی کے ذمہ پہلی بیوی اوربچوں کے بارہ میں کیا واجبات ہیں ؟ 3 - وہ کون سے گناہ کے مرتکب ہوۓ ہيں اوراس سے بچنے کے لیے انہيں کیا کرنا چاہیے تا کہ آئندء وقوع پذیر نہ ہو ؟ گزارش ہے کہ اس جیسے حالات کوختم کرنے کے لیے کو‏ئ نصیت فرمائيں

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى عمر چاليس برس ہو چكى ہے اور ميں دس برس سے شادى شدہ ہوں اور بيوى كے اعضاء تناسليہ ميں پرابلم كى وجہ سے اب تك كوئى اولاد پيدا نہيں ہوئى، ہم نے بہت سارے ڈاكٹر حضرات سے رابطہ كيا اور بہت علاج كيا ہے ليكن كوئى فائدہ نہيں ہوا، اب ميرے گھر والے مجھ پر دوسرى شادى كرنے كا دباؤ ڈال رہے ہيں اور ميں بھى اس سوچ پر مطمئن ہوں، ليكن اپنى بيوى كے دل كو زخمى نہيں كرنا چاہتا، كيونكہ اس نے دوسرى شادى كى سوچ رد كر دى ہے اور شادى كى صورت ميں خود كشى كرنے كى دھمكى دى ہے، برائے مہربانى مجھے راہنمائى كريں كہ مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ستائيس برس كى مسلمان لڑكى ہوں، مجھے دينى التزام كا كچھ علم نہ تھا، يا اس كى طرف راہ كا بھى علم نہ تھا، بہر حال ميں نے ايك عيسائى نوجوان سے محبت كرنا شروع كر دى اور مجھے اس نے بتايا كہ وہ مجھ سے شادى كرنے كے ليے مسلمان ہو رہا ہے، ليكن وہ اپنے اسلام كو ظاہر نہيں كرنا چاہتا كيونكہ چرچ والے اس كو قتل كر دينگے. ہم نے آپس ميں ايك ورقہ لكھا جسے " عرفى زنا يا نكاح " كا نام ديا جاتا ہے، ليكن مجھے اس وقت نكاح كے معنى كا علم نہ تھا، اور اس لڑكے نے ميرے گھر والوں كے علم كے بغير مجھ سے دخول اور جماع بھى كيا، ميں بہت خوش تھى كہ اس نے ميرى وجہ سے اسلام قبول كر ليا ہے، مجھے حمل بھى ہو گيا اور ميں نے اس كے اسلام كے اظہار كا انتظار كيا ليكن وہ بہت ہى گندا اور برا شخص نكلا اس نے مجھے بتايا كہ وہ مسلمان نہيں ہوا اور نہ ہى اس نے ميرے ساتھ شادى كو ظاہر كيا، اور امريكہ چلا گيا. اس كے بعد مجھے احساس ہوا كہ ميرا انجام قريب ہے، اور جو كچھ ميں نے كيا ہے اللہ اس كا مجھ سے انتقام لينے والا ہے ليكن اللہ تعالى نے ميرا پردہ ركھا جو كہ اللہ كى جانب سے عظيم احسان تھا، ميں نے پورى كوشش كى كہ كسى طريقہ سے اس بچہ سے چھٹكارا حاصل كر لوں، ليكن ايسا نہ ہو سكتا، ميں ولادت سے قبل گھر سے بھاگ گئى اور بچہ پيدا ہوا تو ميں نے اسے كچھ غريب و فقير افراد كے حوالے كر ديا اور انہيں اس كے اخراجات كے ليے كچھ رقم بھى دى. اللہ كى قسم پھر اللہ كى قسم ميں نے ہر قسم كے گناہ سے اللہ كے ہاں توبہ كر لى، اور اب پردہ بھى كرنے لگى ہوں اور روزے ركھتى ہوں اور نماز پنجگانہ كى پابندى كرنے لگى ہوں، اس كے چار برس بعد ميرے ليے ايك دين پر عمل كرنے والے نوجوان كا رشتہ آيا تو ميں نے بالكل صراحت كے ساتھ اس كو سب كچھ بيان كر ديا، ليكن ميں اس سے حيران ہوئى كہ اس كے باوجود اس نے مجھے نہيں چھوڑا اور ميرا ساتھ ديا اور ميرا پردہ ركھا اور ميں نے اس سے شادى كر لى. اب وہ ميرے ساتھ بہت اچھا معاملہ كر رہا ہے؛ كيونكہ وہ دين پر عمل كرتا ہے، اب ہمارى زندگى ايمان سے بھرپور ہے اور تقوى و دين پايا جاتا ہے، اب مجھے معلوم نہيں كہ اس بچے كا حكم كيا ہے كيا وہ بالفعل ميرا بچہ ہے يا كہ نہيں، اور يہ كيسے اور ميرى اس حالت كا شرعى حكم كيا ہے، اور كيا ميرے اس خاوند سے بچوں كا بھائى ہے يا نہيں ؟

  • اردو

    PDF

    ميرے كئى ايك رشتے آئے ليكن والد صاحب نے يہ كہہ كر رد كر ديے كہ ابھى ميرى تعليم مكمل نہيں ہوئى، ميں نے والدين كو منانے كى كوشش كى كہ مجھے شادى كى رغبت ہے اور شادى ميرى تعليم ميں ركاوٹ پيدا نہيں كريگى، ليكن والدين اپنے موقف پر قائم رہے، تو كيا والدين كى رضامندى كے بغير ميرے ليے شادى كرنا جائز ہے، وگرنہ مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    DOC

    مُفتی : محمد صالح

    ميں آپ كے سامنے اپنى مشكل ركھنا چاہتى ہوں مجھے اميد ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى مشكل كا كوئى حل نكالےگا: ميں بھى ايك لڑكى ہوں جس طرح دوسرى لڑكياں اس عمر ميں محبت كا شكار ہوتى ہيں ميں بھى شريف قسم كى محبت كا شكار رہى ہوں، اس طرح نوجوانوں كے ساتھ بات چيت شروع كى ، بہر حال جس نوجوان كے ساتھ وہ اس وقت بات چيت كرتى اور تعلق ركھتى ہے وہ لڑكا اس سے عشق كے درجہ كى محبت ركھتا ہے، حتى كہ اس نے لڑكى كے گھر والوں سے اس كا رشتہ طلب كيا ليكن گھر والوں نے نشئى ہونے كى بنا پر اس نوجوان كا رشتہ قبول نہ كيا. ليكن نوجوان كہتا ہے كہ شادى ہوتے ہى وہ نشہ چھوڑ دے گا، شادى كا انكار ہونے كے بعد اس نوجوان نے كئى ايك بار خود كشى كرنے كى كوشش كى، حتى كہ اس نوجوان كى والدہ نے لڑكى سے رابطہ كر كے بتايا كہ وہ لڑكى اس كے بيٹے كے قتل كا سبب بن رہى ہے. ليكن اب وہ لڑكى اس لڑكے كو پسند نہيں كرتى.. كيونكہ وہ اسے پاگل اور مجنون سمجھتى ہے، ايك اور نوجوان كا رشتہ آيا ہے اور لڑكى نے يہ رشتہ قبول كر ليا، ليكن جب پہلے نوجوان كو علم ہوا تو وہ آ كر كہنے لگا: اب وہ اپنے آپ كو نہيں بلكہ تجھے يعنى لڑكى كو قتل كريگا، اور وہ كہتى ہے كہ وہ نوجوان كچھ بھى كر سكتا ہے تا كہ كسى اور سے شادى نہ كرے. ميرا سوال يہ ہے كہ: اب اس لڑكى كو كيا كرنا چاہيے، كيا وہ كسى دوسرے نوجوان كا رشتہ قبول كر لے يا كيا كرے، برائے مہربانى آپ سوال كا جواب دے كر عند اللہ ماجور ہوں.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں تئيس سالہ لڑكى ہوں اور پندرہ برس سے اپنى والدہ كے ساتھ جرمنى ميں رہائش پذير ہوں، والدين ميں طلاق كے بعد ايك برس قبل ميرى والدہ اور بھائى نے مجھے ايك شخص كے ساتھ شادى كرنے پر مجبور كيا، والدہ كا دعوى تھا كہ وہ شخص بہت مجبور ہے اور معاونت كا محتاج ہے، والدہ كے اصرار اور ہر وقت ناراضگى كى دھمكى سن كر ميرے ليے اسے قبول كرنے كے علاوہ كوئى اختيار باقى نہ رہا كيونكہ بھائى نے بھى ميرى مسؤليت ختم كرنے كا كہہ ديا تھا. ميرى والدہ اپنے ہر معاملے كو دين كہہ كر صحيح قرار ديتى، جرمنى كى عدالت ميں يہ عقد نكاح ہو گيا اور ميں نے اس شخص كو صرف عقد نكاح كے وقت ہى ديكھا ہے اس كے بعد نہيں، كيونكہ اس طرح جرمنى كى نيشنلٹى حاصل ہو سكتى ہے، دو برس كے بعد كئى ايك كوشش كرنے كے بعد ميں نے والدہ كو طلاق لينے كا معاملہ شروع كرنے پر تيار كيا، وہ شخص آج جرمنى ميں رہنے پر قادر ہے طلاق پر راضى موافق ہوگيا جيسا كہ شروع سے ہى ميرى والدہ كے ساتھ متفق تھا. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا ميرے ذمہ مطلقہ كى عدت ہے اور ميں اپنے اس گناہ كا كفارہ كس طرح ادا كروں، ميں بہت پريشان ہوں، كيونكہ ميرے ليے ايك نوجوان كا رشتہ آيا ہے اور اگر ميں اسے اپنے مطلقہ ہونے كا بتاتى ہوں تو وہ مجھ سے دور ہو جائيگا، اور اگر نہ بتاؤں تو ميں اسے دھوكہ ميں ركھوں گى، مجھے خدشہ ہے كہ وہ مجھے چھوڑ دےگا، پھر يہ كہ ميں اس كے ليے كب حلال ہونگى آيا باطل شادى سے طلاق كے بعد يا كہ اس سے قبل ؟

صفحہ : 2 - سے : 1