ننہا مسلمان : یہ اردو زبان میں ایک کتاب ہے، اس کتاب کی ہدایت کاری "ألعب وأتعلم" نامی ویب سائٹ نے کی ہے جو شیخ ڈاکٹر ہیثم سرحان کے زیر نگرانی ہے، یہ ایسا سبق ہے جس میں مسلمان بچوں کے لیے اسلام کے اصول اور اخلاقیات شامل ہیں۔ کتاب خوبصورت اور دلکش پیرائے میں ہے جو اسے مزید فرحت بخش اور پُرلطف بناتی ہے۔
نسوانی طبعی خون کے احکام : زیر نظر رسالہ میں عالم عرب کے مشہور فقیہ شیخ محمد بن صالح العثیمین – رحمہ اللہ- نے عورتوں کے پوشیدہ مسائل مثلاً : حیض، استحاضہ ، اور نفاس وغیرہ کے بارے میں کتاب وسنت کی روشنی میں تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ اردو دان طبقہ کے استفادہ کیلئے حافظ ریاض احمد نے اسے اردو میں منتقل کیا ہے، نیز ترجمہ کے ساتھ آ یات قرآن اور حدیث کی تخریج بھی کردی ہے ۔عورتوں کے پیچیدہ مسائل کے سلسلے میں نہایت ہی مفید رسالہ ہے ضرور مطالعہ فرمائیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے طریقہ کے بیان میں چند مختصر باتیں ہیں جنہیں ہر مسلمان مرد وعورت کی خدمت میں پیش کیا گیا ہے تاکہ ان سے واقف ہوکرمسلمان شخص نماز کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کرنے کی کوشش کرے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’تم اسی طرح نماز پڑھو جس طرح مجھے نمازپڑھتے دیکھا ہے‘‘۔ (صحیح بخاری)۔
سوال:حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے علی بن ابی طالب کو فرمایا تھا کہ: ( أَنْ لَا تَدَعَ تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ ، وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ)’’کسی بھی اونچی قبر کو برابر کئے بغیر مت چھوڑنا‘‘ لیکن کچھ جماعتیں اولیائے کرام کے بارے میں غلو کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ : جن قبروں کو برابر کرنے کا حکم دیا گیا تھا وہ کچھ یہودیوں اور عیسائیوں کی قبریں تھیں، اور انہی کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ قبر ہی کے اوپر اونچی تعمیرات کرتے ہیں ، جبکہ ہم قبر کے اوپر نہیں بناتے ، بلکہ ہم تو قبر کو چھوتے تک نہیں ہیں، ہم تو صرف قبر کے ارد گرد تعمیر کرتے ہیں، چنانچہ قبر کے اوپر صرف چھت ہی ہوتی ہے، اور یہ حرام نہیں ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک بھی اسی انداز سے بنی ہوئی ہے۔ یہ لوگ اس حدیث کو بھی دلیل بناتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام اور یمن کیلئے تو دعا فرمائی، لیکن [نجد] کیلئے دعا نہیں فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی گئی: ’’ہمارے نجد کے لئے بھی [دعا فرمائیں]" ۔۔۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یہاں شیطان کا سینگ ظاہر ہوگا)، اور انکا کہنا ہے کہ اس سینگ سے مراد محمد بن عبد الوہاب نجدی ہیں، جو یہ تمام باتیں لیکر آئے، اور انہیں شرک کہہ دیا، یہ لوگ محمد بن عبد الوہاب نجدی کے پیرو کاروں کو رافضی کہتے ہیں، اور یہ بھی تہمت لگاتے ہیں کہ انہوں نے امت کو گمراہ کر کے رکھ دیا، انہی لوگوں نے شرک کا دائرہ اتنا وسیع کیا کہ بہت سی عبادات کو بھی شرک کہہ دیا، اور ان کے مطابق یہ عادت رافضی لوگوں کی ہے۔ آپ اس بارے میں کیا کہیں گے؟
سوال: کیا فوت شدہ صالحین اور نيك لوگوں كےمقام ومرتبہ کی بنا پر زندہ لوگوں پر اللہ تعالیٰ كرم كرتا ہے ، جب ہم اللہ تعالیٰ سے کسی صالح اور نيك شخص کی نيکی اور اصلاح اور اس کی عبادت كےواسطےسے کسی مصيبت سے چھٹكارا طلب كريں، حالانكہ ہميں علم ہے كہ فائدہ صرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہی ہوتاہے ؟
سوال:کیا جس دن یوم عاشوراء کا ہم روزہ رکھتے ہیں یہ عاشوراء کا صحیح دن نہیں ہے؟ کیونکہ میں نے آج پڑھا ہے کہ صحیح دن عبرانی کیلنڈر کے مطابق ماہِ تشری(Tishrei) کی دس تاریخ کو بنتا ہے، اور بنو امیہ کے خلفاء نے اس دن کو تبدیل کر کے ماہِ محرم میں کردیا تھا، ماہِ تشری(Tishrei) یہودیوں کے عبرانی کیلنڈر کے مطابق پہلا مہینہ ہے۔
سوال :اسلام میں صوفیوں کا کیا مقام ہے ؟ اور یہ قول کہاں تک صحیح ہے کہ کچھ اولیاء اورعبادت گزار اللہ تعالیٰ سے رابطہ رکھتے ہیں، اوربعض لوگ اس (ظاہرہ) کا اعتقاد رکھتے ہیں اور یہ کہ دنیا میں مختلف جگہ اور ادیان میں اس کا ثبوت ملتا ہے ۔اورجو لوگ صوفی ہونے یا صوفیوں کے پیروکار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان کی رویت کیسے ممکن ہے ؟ اور کیا نماز اور اللہ تعالیٰ کا ذکر اللہ سبحانہ وتعالی ٰسے رابطہ کی قسم میں سے نہیں ہے؟
شیخ محمد بن صالح المنجد ۔ حفظہ اللہ۔ سے پوچھا گیا: بعض لوگ محمد بن عبدالوھاب ؒکی بے عزتی کرتے ہیں اوریہ تہمت لگاتے ہيں کہ انہوں نے خلافت عثمانیہ اورخلیفۃ المسلمین کے خلاف خروج کیا تھا ، اس لیے وہ مسلمانوں کے دشمن ہيں ، اوران کا جدال و بحث اسی مسئلہ کی اردگرد ہی گھومتا ہے ،تو کیا یہ صحیح ہے اوریہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ کوئی بھی شخص امیرالمومنین کے خلاف لڑائی کرے باوجودیہ کہ وہ خلیفہ نماز پڑھتا اورزکاۃ وغیرہ بھی ادا کرتا ہو ؟ اوروہ یہ بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے انگريز فوج کے ساتھ اتفاق کیا تھا اوران کے ساتھ مل کرمسلمانوں کے خلاف لڑائی کی ۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ مجھےاس تاریخی مسئلہ کا مفصل جواب دیں گے اورمیرے لیےاس بات کی وضاحت کریں گے کہ ہم کسے سچا مانيں ؟