- قرآن کریم
- سنّت
- عقیدہ
- توحید اور اس کی قسمیں
- عبادت اور اس کی انواع
- اسلام
- ایمان اور اس کے ارکان
- ایمان کے مسائل
- احسان
- کفر
- نفاق
- شرک اور اس کی خطرناکی
- بدعت، اس کے انواع اور اس کی کچھ مثالیں
- صحابہ و آل بیت
- توسّل
- ولایت و کرامت اولیاء
- جن
- اسلام میں دوستی و دشمنی کے احکام
- اہل سنت و جماعت
- ادیان و مِلل
- فرقے
- اسلام کی طرف منسوب فرقے
- معاصر فکری مذاہب
- فقہ
- عبادات
- معاملات
- قسم و نذر
- خاندان
- دوا و علاج اور شرعی دم
- کھانے اور پینے کی چیزیں
- جرائم
- قضا
- جہاد
- نئے پیش آمدہ مسائل پر مبنی فقہ
- اقلّیات کے مسائل پر مبنی فقہ
- شرعی سیاست
- فقہی مذاہب
- فتاوی
- اصول فقہ
- فقہ کی کتابیں
- فضائل اعمال و طاعات اور ان سے متعلقہ باتیں
- عربی زبان
- اسلام کی دعوت
- Issues That Muslims Need to Know
- رقائق و مواعظ
- بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
- اسلامی دعوت کی صورت حال
- اردو
- اردو
- اردو
- اردو
- اردو
- اردو
- اردو
- اردو
- اردو
- اردو
- اردو
- اردو مُقرّر : ذاكر حسين بن وراثة الله
- کالا علم نہ کہا جائے بلکہ کالا جادو کہا جائے۔ - جادو کا اثر حق ہے جیسے قتل اور میاں بیوی کے درمیان جدائی۔ جادو سے بچنے کے لئے چند مشروع اذکار: - صبح وشام «بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء» پڑھنا۔ - گھر سے نکلتے وقت «بسم الله توكلت على الله ولا حول ولا قوة إلا بالله» پڑھنا۔
- اردو مؤلّف : جلال الدین قاسمی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اس کتاب میں فاضل مولف حافظ جلال الدین قاسمی حفظہ اللہ نے گناہوں کی مغفرت کے دس اسباب کو قلمبند کیا ہے ۔تقدیم:یوسف جمیل جامعی، تخریج وتحقیق: مولانا ارشد کمال، تعلیق ونظرثانی:ڈاکٹرحافظ محمد شہبازحسن
- اردو مؤلّف : ابو سعد قطب محمد اثری مراجعہ : ذاكر حسين بن وراثة الله ناشر : دفتر تعاون برائے دعوت وتوعية الجاليات ربوہ، رياض
کتاب وسنت کی روشنی میں وضو، غسل اور طہارت کے احکام ومسائل
- اردو
- اردو
- اردو
- اردو مؤلّف : حکیم بن عادل زمو عقیلی ترجمہ : ابو اسامہ منصور احمد مدنی مراجعہ : عبد المنان عبد الحنان سلفی
زیر مطالعہ کتاب ‘‘زادِ راہ’’ در اصل کار خیر کے بعض ان طریقوں کی جانب رہنمائی کرتی ہے جن پر چل کر ایک مرد مومن اپنے لئے نیکیوں کا ذخیرہ جمع کر سکتا ہے اور انھیں آخرت کے زادِ راہ کے طور پر اللہ کے جناب پیش کر کے سر خرو اور کامیاب ہوسکتا ہے۔ یہ کتاب دو اہم ابواب پر مشتمل ہے: پہلے باب میں فاضل مؤلف نے ان اعمال کا تذکر ہ کیا ہے جنکا فیض دنیا و آخرت میں انھیں بجالانے والوں کو پہنچتا ہے جب کہ دوسرے باب میں ان اعمال کو تفصیل سے ذکر کیا ہے جن کا فیض عام ہوتا ہے اور دنیا و آخرت میں انھیں انجام دینے والوں کو تو فائدہ پہونچتا ہی ہے ساتھ ہی ان کے والدین، بچے، اہل خانہ ، محلہ ، بستی ، شہر بلکہ پورا معاشرہ اور سارے لوگ ان اعمال صالحہ کے فیض سے بہرہ ور ہوتے ہیں۔
- اردو
بے شک شریعت کے ماموربہ تمام اعمال میں نیت اورقصد الہی کا پایا جانا ضروری ہے، اگر عمل میں خلوص وللہیت پائی جائے گی تو وہ رب کے یہاں مقبول ہوگا،ورنہ وہ ضائع وبرباد ہو جائے گا۔ ؛کیونکہ نیت عمل کی روح اور مغز ہےِ،اورعمل کی درستگی نیت کی اصلاح و درستگی پر منحصر ہے۔ امام ابن قیّم الجوزیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"... عبادات سب نیّت پرہی موقوف ہیں۔کوئی فعل بغیر نیّت وقصد کے معتبرہوتا ہی نہیں،مثلاً کوئی شخص پانی کے تالاب یاکنویں میں اترا لیکن واجب غسل ادا کرنے کی نیّت سے نہیں اترا یا غسل خانہ میں گیا لیکن صرف مَیل دور کرنے کی غرض سے گیا ہے یا تیرنے اور ٹھنڈک حاصل کرنے کی غرض سے پانی میں اترا ہے تو نہ غسل ادا ہو گا نہ ثواب حاصل ہوگا،اور نہ عبادت میں یہ غسل داخل ہوگا کیونکہ اسکا قصد و نیّت یہ نہیں ،اس لئے اسے یہ حاصل نہ ہوگا۔ اورہرشخص کے لئے وہی ہے جس کی وہ نیت کرے ۔ اگر کسی شخص نے دن بھر کچھ بھی نہ کھایا پیا لیکن بطورعادت کے یا بسبب کسی مشغولیت کے توظاہر ہے کہ اس کا روزہ نہ ہوگا،نہ اسے روزے کا ثواب ملے گا،کیونکہ اسکی نیّت نہیں، اگرکسی شخص کی کوئی چیزبیت اللہ میں گرپڑے اور اسے ڈھونڈتے ہوئے بیت اللہ شریف کے سات چکرلگاچکا تو اسے طواف کا ثواب ہرگزنہیں مل سکتا۔ اگر کسی فقیرکوہِبہ یا ہدیئے کی نیّت سے کوئی رقم دی توظاہر ہے کہ وہ زکاۃ میں شمار نہ کی جائے گی۔ اگرمسجد میں ہی بیٹھا رہا لیکن بہ نیّت اعتکاف نہیں بیٹھا توظاہرہے کہ اعتکاف نہ ہوگا۔ پھر جیسے کہ یہ چیزجائزہونے اور حکم برداری میں معتبر ہے ثواب وعذاب میں بھی اسکا پورا اعتبار رکھا گیا ہے،... پس یاد رکھوکہ نیّت روح عمل ہے ،نیت لبؔ ولباب عمل ہے ،نیّت ہی عمل کی جڑہے،عمل وقول نیت کے تابع ہیں۔ اس کی صحت سے صحت ہے اور اس کے فساد سے فساد ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث جس میں صرف دو کلمے ہیں۔ اس معاملہ میں ہر طرح اور ہر وجہ سے بالکل کافی شافی ہے۔ ہمیں کہنے دیجئے کہ جملہ علوم کے خزانے ان دو جملوں میں مخفی ہیں۔ فرماتے ہیں :"کہ تمام اعمال كا دارومدارنیتوں پرہیں،اورہرشخص کے لئے وہی ہے جس کی وہ نیت کرے"۔ پہلے جملے میں تو بیان ہے کہ عمل نیّت کے ساتھ ہی واقع ہوتا ہے، کوئی عمل بلا نیّت ہوتا ہی نہیں۔ پھر دوسرے جملے میں بیان ہے کہ عامل کے لئے اس کے عمل سے وہی ہوتا ہے جو اس کی نیّت میں ہو۔ پس یہ فرمانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تمام عبادات ،تمام معاملات،تمام قسمیں،تمام نذریں،تمام لین دین اورکل افعال کوشامل ہے"۔(اعلام الموقعین ، جلد دوم ،ص:۱۳۳) ۔ لہذا معلوم ہوا کہ تمام عبادات کی درستگی کیلئے نیت کا پا یا جانا ضروری ہے، اور نیت ہی کی بنیاد پر ان پر ثواب حاصل ہوسکتا ہے۔ پیش نظر کتاب ‘‘عبادات میں نیت کا اثر’’میں ریاض احمد محمد مستقیم ۔ حفظہ اللہ۔ نے کتاب وسنت اور اقوال سلف کی روشنی میں نیت کی اہمیت وفضیلت اور عبادات وغیرہ میں نیت کے اثرات کا عمدہ تذکرہ فرمایا ہے۔ کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اردو زبان میں نیت کے موضوع پرمستقل پہلی تصنیف ہے جسے قدیم وجدید مستند علمی مصادرومآخذ سے ترتیب دیا گیا ہے۔
- اردو
شيخ عبد العزیز بن عبد اللہ ابن باز رحمہ الله سے ماہِ رجب سے متعلق مندرجہ ذیل سوالات کئے گئے جنکا جواب فتوى مذکورمیں باختصارپیش خدمت ہے. 1- بعض لوگ ماہ رجب کو بعض عبادات کیلئے خاص کرتے ہیں جیسے صلاۃ الرغائب، اور 27 ویں شب کو شب بیداری(شبِ معراج)، پس کیا ان کی شریعت میں کوئی بنیاد واصل ہے؟ 2- جب ماہ رجب کی پہلی جمعرات آتی ہے تو لوگ قربانی کرتے ہیں اور اپنے بچون کو نہلاتے ہیں، اور اس نہلانے کے دوران کہتے ہیں کہ: "ياخميس أول رجب نجّنا من الحصبة والجرب" (اے ماہِ رجب کی پہلی جمعرات ہمیں خسرہ اورخارش سے نجات عطا فرما)، اوراس دن كو "كرامت رجب" كا نام ديتے ہیں،ہمیں اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں؟ 3- میں نے پورے ماہِ رجب کی روزے رکھے کیا یہ بدعت ہے یا یہ صحیح عمل ہے؟ 4- ایک پینتیس 35 سال کی خاتون ہیں جوروزہ نماز کی پابند ہیں، اور یہ ماہِ شوال، رجب اور شعبان کے روزے رکھتی ہیں ، لیکن اسکے مخصوص ایام ان تینوں مہینے کے روزے رکھنے میں رکاوٹ بن جاتے ہیں، پس کیا ان تینوں مہینے میں روزے رکھنے واجب ہیں یا پھرفقط انکے کچھ دنوں میں رکھ لئے جائیں؟ زیرنظرفتوى میں انہیں سوالوں کا مختصرجواب ہے.